رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ایک ہے، ایک ہی رہے گا: فاروق ستار


محمد ثاقب/وسیم صدیقی

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے ''ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ایک ہے اور ایک ہی رہے گا، جس کو شک ہے وہ آکر دیکھ لے. ہمیں پاپا، پھپھو اور پپو والی پارٹی نے للکارا ہے۔''

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے بلاول بھٹو یا ان کی جماعت سے مقابلے پر کوئی جلسہ نہیں کیا۔

فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک "وقتی اختلافات سے تقسیم نہیں ہوا۔ ان کے مطابق، کتنا ہی بڑا حادثہ ہو یا اختلاف، ہمارے کارکن ہمارے ہی رہیں گے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے 23 اگست کو پارٹی کو بچایا تھا۔ ہماری کمزوری سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کی جارہی ہیں۔''

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم سے جانے والوں کو اب غدار نہیں کہا جائے گا۔ جو اراکین اسمبلی گئے ہیں وہ بھی واپس آجائیں گے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ''ہمیں پاپا, پھپھو اور پپو والی پارٹی نے للکارا ہے۔ دس سال سے پاکستان کی واحد خاتون وزیر اعظم کے قاتل کیوں نہ پکڑے گئے۔ کوٹہ سسٹم نے آج بھی جکڑا ہوا ہے''۔

بقول اُن کے ''پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اردو بولنے والوں کے ساتھ برا سلوک کیا۔ سندھ کے شہروں میں جان بوجھ کر نفرت کے بیج بوئے گئے۔ ظلم کی چکی میں سندھ بھر کے عوام پس رہے ہیں۔''

فاروق ستار نے کہا کہ ''بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے کے لئے کوٹہ سسٹم کا خاتمہ ضروری ہے۔ جب تک نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے اس وقت تک یہ انتہا پسندی، دہشتگردی اور لاقانونیت کا ایندھن بنتے رہیں گے''۔

فاروق ستار نے کہا کہ ''وفاق کو ہر سال 2500 ارب میں سے 1500 ارب کراچی سے محصولات ملتے ہیں۔ مگر بدلے میں اس شہر کی بلدیہ کو محض 9 ارب ملتے ہیں جو زکوٰۃ اور صدقے سے بھی کم ہے''۔

فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ان کی جماعت کے اسیر کارکنوں کو رہا، دفاتر کھولے اور امتیازی سلوک ختم کیا جائے۔

اس سے قبل، پارٹی رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا کہ ''آج ایم کیوایم میں کوئی رہنما نہیں ہے، بلکہ سب کارکن ہیں۔ رہنما کے نام پر، شکلوں کے نام پر، ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہوگی''۔ اُنھوں نے کہا کہ ''اب ہمیں رہنما نہیں منزل چاہئے اور متروکہ سندھ ہماری منزل ہے ہمیں صوبہ بنانے کی ضرورت نہیں جب فیصلہ کیا تو متروکہ سندھ لے کر دکھائیں گے''۔

پیپلز پارٹی کے چئیرمین کی جانب سے پارٹی کو مستقل قومی مصیبت قرار دینے پر، خالد مقبول صیدیقی نے کہا کہ ان کی جماعت ''مستقل قومی محبت ہے، جبکہ جاگیرداروں کے لئے مستقل قومی مصیبت بن گئی ہے اور ان سے حساب لے کر رہیگی''۔

تین ماہ سے پارٹی میں جاری اختلافات کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب بہادرآباد اور پی آئی بی دھڑوں کی جانب سے مشترکہ عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا گیا۔

اس سے قبل پارٹی میں سینیٹ انتخابات کے لئے ٹکٹ کی تقسیم پر شروع ہونے والے اختلافات بڑھتے بڑھتے ذاتی حملوں تک جا پہنچے تھے۔ لیکن 29 اپریل کو اسی مقام پر ہونے والے پیپلز پارٹی کے جلسے کا جواب دینے کے لئے پارٹی قیادت نے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG