رسائی کے لنکس

پاکستان کے بلاگرز پہلی بار ایک ساتھ


پاکستان کے بلاگرز پہلی بار ایک ساتھ
پاکستان کے بلاگرز پہلی بار ایک ساتھ

انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بعد گذشتہ دس سالوں کے دوران دنیا بھر میں بلاگنگ کے تصور نے آزادی اظہار کے لیے لوگوں کو ایک نئی جہت دی ہے۔ پاکستان میں بھی یہ رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے جس کا اندازہ ان اعدادو شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں 34 لاکھ افراد بلاگنگ کرتے ہیں ۔صرف بلاگر ڈاٹ کام پر 17 لاکھ پا کستانی رجسٹرڈ ہیں اور ورڈ پریس ڈاٹ کام کے صارفین میں پاکستان کا نمبر گیارہواں ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ایک مقبول ویب سائٹ فیس بک کو 43 لاکھ پاکستا نی استعمال کرتے ہیں جن میں 68 فیصد مرد ہیں جبکہ ٹویٹر پاکستان میں نویں مقبول ویب سائٹ ہے ۔

کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ہفتہ کو نیٹ ورک کے نام سے پاکستا ن کے پہلے بین الاقوامی سوشل میڈیا کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان بھر سے دو سو سے زائد بلاگرز نے شرکت کی۔ پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے اجلاس میں پانچ غیر ملکی بھی شریک تھے جبکہ متعدد نے سماجی ویب سائٹس کے ذریعے اجلاس میں شامل تعلیم اور اچھی حکمرانی ، ذرائع ابلاغ کے اس نئے دور میں خواتین اور سماجی سرگرمیوں جیسے موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔

نیٹ ورک کا انعقاد مختلف بین لاقوامی تنظیموں اور مقامی ذرائع ابلاغ سمیت کراچی میں امریکی قونصل خانے کے تعاون سے کیا گیا تھا ۔

اس موقع پر وائس آف امریکہ سے خصوصی بات چیت میں کراچی میں متعین امریکی قونصل جنرل ولیم مارٹن نے کہا کہ سوشل میڈیا پوری دنیا پر اپنے اثرات مرتب کر رہا ہے اور اس نے لوگوں کو قریب لا کر دنیا کو صحیح معنوں میں ایک گاوٴں کی شکل دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی بلاگرز کی تحریر پڑھتے ہیں۔ ” اگرچہ ان میں امریکہ پر تنقید بھی کی جاتی ہے لیکن میں اسے ویلکم کرتا ہوں کیوں کہ تنقید اور آزادی اظہار جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے ۔“

ولیم مارٹن
ولیم مارٹن

ولیم مارٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سماجی ذرائع ابلاغ کا استعمال معاشی اور سماجی نا انصافی سے متاثر لوگوں کو سامنے لارہا ہے۔’’جب میں یہاں کے نوجوان بلاگرز کو دیکھتا ہوں ،اہم موضوعات پر جس طرح وہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہار کرتے ہیں، ان کے تصورات ،صلاحیتیں اور جوش دیکھ کر میں یہ کہتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے اور سوشل میڈیا پر ہونے والے اس اجلاس کا حصہ بننا ان کے کے لیے ایک شاندار تجربہ ہے ۔‘‘

لفظ بلاگ ویب لاگ سے نکلا ہے۔ یہ ایک قسم کی ڈائری ہے جو انٹرنیٹ پر لکھی جاتی ہے۔ جہاں روزمرہ پیش آنے والے واقعات ، کوئی اہم بات یا اپنی سوچ اور شوق کے مطابق لوگ معلومات لکھتے ہیں اور قارئین سے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بعد گذشتہ دس سالوں کے دوران دنیا بھر میں بلاگنگ کے تصور نے آزادی اظہار کے لیے لوگوں کو ایک نئی جہت دی ہے۔ پاکستان میں بھی یہ رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے جس کا اندازہ ان اعدادو شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں 34 لاکھ افراد بلاگنگ کرتے ہیں ۔صرف بلاگر ڈاٹ کام پر 17 لاکھ پا کستانی رجسٹرڈ ہیں اور ورڈ پریس ڈاٹ کام کے صارفین میں پاکستان کا نمبر گیارہواں ہے۔ اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ایک مقبول ویب سائٹ فیس بک کو 43 لاکھ پاکستا نی استعمال کرتے ہیں جن میں 68 فیصد مرد ہیں جبکہ ٹویٹر پاکستان میں نویں مقبول ویب سائٹ ہے ۔

ثنا سلیم
ثنا سلیم

ثناء سلیم کا شمار پاکستان کے معروف بلاگرز میں ہوتا ہے جو گواہی ڈاٹ کام کے نام سے چلائی جانے والی ویب سائٹ کی شریک بانی ہیں۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں بلاگنگ کا رجحان لوگوں کو بہتری کی طرف لے کر جارہا ہے۔ ان میں ایسے موضوعات پر تصویر اور تحریروں کے ذریعے بات کی جاتی ہے جن کو اکثر ذرائع ابلاع بھی نظر انداز کر دیتے ہیں ۔

پاکستان میں بلاگس کا رجحان عموماً انگریزی اخبارات کی ویب سائٹس پر زیادہ ملتا ہے ۔ پاکستانی بلاگرز کا کہنا ہے کہ ہمیں اردو میں بلاگس کی زیادہ ضرورت ہیں تاکہ نوجوانوں کی اکثریت وسیع تناظر میں حالات کو سمجھے اور اپنی ایک سوچ تشکیل دے۔

پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے ایک روزہ اجلاس میں کراچی سمیت اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ ، ہالہ ، واہ کینٹ اور کوئٹہ سے بلاگرز شریک ہوئے جبکہ بیرونِ ملک سے آئے بلاگرز کا تعلق ملائشیا ، انڈونیشیا ، مصر ، ہالینڈ اور امریکہ سے تھا۔

XS
SM
MD
LG