رسائی کے لنکس

رمضان کا احترام ! کراچی کا رینبو سینٹر بدل گیا


رمضان کا احترام ! کراچی کا رینبو سینٹر بدل گیا
رمضان کا احترام ! کراچی کا رینبو سینٹر بدل گیا

صدر کے علاقے میں واقع کراچی کا رینبو سینٹر پورے شہر میں پاکستانی، بھارتی اور انگریزی فلموں کی سی ڈیزاور ڈی وی ڈیز کی فروخت کے لئے مشہور ہے۔ یہاں سال کے گیارہ مہینے یہی کاروبار ہوتا ہے سوائے ایک ماہ رمضان کے!

رمضان میں یہاں کاروبار کی نوعیت یکسر تبدیل ہوجاتی ہے۔ ان دنوں بھی یہی صورتحال ہے۔ پوری مارکیٹ میں کہیں بھی آپ کو " رضیہ پھنس گئی غنڈوں میں" ۔۔یا ۔۔"شیلا کی جوانی" جیسے پوسٹر نظر نہیں آئیں گے بلکہ اب ان پوسٹرز کی جگہ ڈاکٹر عامر لیاقت اور اویس قادری کی مذہبی ڈی وی ڈیز کی فروخت بڑھانے والے پوسٹرز نے لے لی ہے۔ عام دنوں میں مارکیٹ کے درو دیوار فلمی پوسٹرز، بالی ووڈ اداکاروں اور اداکاراوٴں سے بھری رہتی ہے وہیں رمضان میں ان دیواروں پر نعت خواں حضرات کے پوسٹرز آویزاں ہیں۔

انگریزی کے مقامی روزنامے 'ٹریبیون ' کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تبدیلی کی وجہ واضح ہے۔ چونکہ رمضان میں فلمیں دیکھنے اور گانے سننے وسنانے سے اجتناب برتا جاتا ہے اور حمد و نعت، قوالی اور منقبت زیادہ سنی جاتی ہیں اس لئے اس بازار میں کاروبار کی نوعیت بدلنا فطری امر ہے۔

پوری عمارت میں واقع غالباً ہر دکان پر ایک دو ٹی وی سیٹس ضرور لگے ہوتے ہیں جن پرعام مہینوں میں گاہکوں کی دلکشی کے لئے ڈانس اور گانوں کی ویڈیوزچلتی رہتی تھیں اب ان پر امجد صابری کی قوالیاں بجتی رہتی ہیں۔ پہلے آئٹم سانگز کا شور مارکیٹ کی خاموشی کو بھنگ کرتا تھا اب ہر جگہ مذہبی و دینی انداز کی موسیقی سنائی دیتی ہے۔

رمضان کے آتے ہی عموماً اس مارکیٹ کے دکانداروں کا لباس اور وضع قطع بھی بدل جاتی ہے۔ زیادہ تر دکاندار ٹوپیاں اور شلوار قمیص پہننے لگتے ہیں۔ جنید جمشید کی نعتوں اور حمد و ثناء کی سی ڈیز لگادی جاتی ہیں۔ ایک دکاندار سید شاکر علی نے بتایا کہ رمضان شروع ہوتے ہی فلموں اور گانوں کی ڈیمانڈ بہت کم ہوجاتی ہے جبکہ نعت ،قوالیوں اور واعظ وغیرہ کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔ رمضان کے آخری دنوں میں عمر شریف کے اسٹیج ڈراموں کی مانگ بڑھنے لگتی ہے۔ کچھ دکانداروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی بھی اس ماہ ڈیمانڈ کسی حد تک بڑھ جاتی ہے۔دینی فلموں مثلاً'دی میسج' اور' دی ٹین کمانڈنٹس' کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

کچھ دکانداروں نے رمضان کے دوران 'بالغ فلموں ' کی فروخت سے انکار کیا جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ رمضان میں بھی 'بالغ فلموں 'کی ڈیمانڈ برقرار رہتی ہے لیکن آٹے میں نمک کے برابر۔ ایک دکاندار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اندرون ملک جانے والے لوگ اپنے آبائی علاقوں کو جاتے وقت سی ڈیز کا اسٹاک لے جاتے ہیں کیوں کہ آگے عید کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔ دکاندار کا کہنا تھا کہ اسے اپنا کچن چلانے کے لئے بالغ فلمیں بیچنا پڑتی ہیں۔

ایک اور دکاندار راحیل نے بتایا کہ رمضان میں نئے گانوں کی بدولت لتا منگیشکر اور محمد رفیع کے گائے ہوئے پرانے فلمی گانوں کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں کاروبار اس حد تک متاثر ہوتا ہے کہ عام دنوں میں اگر ڈھائی ہزار روپے کی سیل ہوتی ہے تو رمضان میں یہی سیل کم ہوکر پانچ سو روپے یومیہ تک آجاتی ہے۔

رینبو سینٹرمیں کچھ دکانیں ایسی بھی ہیں جن کا کاروبار رمضان میں دوگنا ہوجاتا ہے۔ مثلاً مثلاً فیضان اشرف ۔یہاں سارا سال صرف مذہبی سی ڈیز ہی فروخت ہوتی ہیں۔ ان کا کاروبار رمضان، شعبان اور رجب کے مہینوں میں بڑھ جاتا ہے۔ فیضان اشرف کے مالک تحسین کا کہنا ہے کہ رجب میں لعل شہباز قلندر کا عرس ہوتا لہذا اس ماہ سائیں ظہور جیسے فنکاروں کے صوفیانہ کلام کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے ۔ شعبان میں شب معراج ہوتی ہے لہذا اس حوالے سے مذہبی پروگراموں اور اسلامک ہسٹری والی سی ڈیز کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔پھر جب رمضان آتا ہے تو غیر فلمی اور تفریحی سی ڈیز کو چھوڑ کر ہر قسم کی دینی و تبلیغی سی ڈیز کی طلب کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ پھر چاند رات آتی ہے توکاروباری نوعیت یکدم سے پرانی ڈگر پر آجاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG