رسائی کے لنکس

ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کارروائی، اطلاع دینےمیں شفافیت پر زور


ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کارروائی، اطلاع دینےمیں شفافیت پر زور
ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کارروائی، اطلاع دینےمیں شفافیت پر زور

حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے زہریٰ یوسف کا کہنا تھا کہ یہ اطلاع دینا کافی نہیں کہ اتنے لوگ پکڑے گئے اور اتنے افرادکو چھوڑدیا گیا

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیرپرسن زہریٰ یوسف کا کہنا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کارروائی جاری ہےلیکن حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں بروقت اطلاعات فراہم نہیں کی جاتیں، نہ ہی یہ بتایا جاتا ہے کہ اُن کی سیاسی وابستگی کیا ہے۔

اتوارکو’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نےبتایا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ شفافیت اور کھُلے پَن کےعنصر کو اولیت دی جائے۔

حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے حوالے سے زہریٰ یوسف کا کہنا تھا کہ یہ اطلاع دینا کافی نہیں کہ اتنے لوگ پکڑے گئے اور اتنے افرادکو چھوڑدیا گیا۔

سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو روز سےمبینہ ٹارگٹ کلزرکو صحافیوں اور ٹیلی ویژن چینلز کے سامنے لایا جاتا ہے اور بیان دلوایا جاتا ہے، جب کہ ساتھ ہی ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔

منظور وسان نے ضیاٴ الحق اور مشرف کے ادوار کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کےحالات ایک عرصے سےغیرتسلی بخش چلتے آ رہےہیں۔ اُنھوں نےکہا کہ حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ حقوقِ انسانی کی حرمت برقرار رہے۔

لینڈ مافیا کے بارے میں وزیرِ اعظم کے حکم نامے کے حوالے سے ایک سوال پر پیپلز پارٹی کے ترجمان تاج حیدر نے کہا کہ زمین کوئی ایسی چیز نہیں کہ کوئی جیب میں ڈال کرلے جائے جیسا کہ، بھتہ۔ اُن کے الفاظ میں، ’زمین وہیں کی وہیں رہتی ہے، اور دیکھتے ہی دیکھتے اُس کے اوپر عمارتیں بن جاتی ہیں ۔ ہمیں یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ اِس پر کس نے قبضہ کیا ہے۔ اِس میں ہمیں کسی انٹیلی جنس کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔دراصل محکمےروینیو کےپاس پورےنقشے موجود ہیں کہ کہاں پر کتنی زمین گھیری گئی ہے، کس آدمی نے گھیری ہے، اُس کا ٹیلی فون نمبر پتہ کیا ہے‘۔

تاہم، ترجمان کا کہنا تھا کہ اِس سلسلے میں جو دشواری سامنے آتی ہے وہ یہ کہ جو زمین گھیرتا ہے وہ بیچ کر چلا جاتا ہے اور بعض اوقات تین تین چار چار دفعہ وہ زمین بِک چکی ہوتی ہے۔ اُن کے بقول، ہونا یہ چاہیئے کہ اُس شخص کے خلاف کارروائی کی جائے جِس نے اولاً وہ ز مین گھیری۔

تاج حیدر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صوبائی ہے وفاقی نہیں، اور، اُن کے بقول، صوبائی حکومت کے سامنے جو دوسری مجبوریاں ہیں وہ اِس مد میں بھی حائل ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ چھوٹے چھوٹے پلاٹ بنا کر معمولی قیمتوں پر ضرورتمند لوگوں کو دیے جائیں، تب ہی جا کر سرکاری زمینیں گھیرنے کا سلسلہ رُکے گا۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG