رسائی کے لنکس

کراچی کی فضائی نگرانی شروع ،ڈبل سواری پر پابندی


کراچی کی فضائی نگرانی شروع ،ڈبل سواری پر پابندی
کراچی کی فضائی نگرانی شروع ،ڈبل سواری پر پابندی

وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کی جانب سے کراچی میں فضائی نگرانی کی ہدایت اور ڈبل سواری پر پابندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ ان دونوں احکامات پر عمل درآمد کا آج پہلا دن تھا ۔ رحمن ملک کا کہنا ہے کہ کراچی میں پیٹرولنگ ،اسپاٹ چیکنگ اور فضائی نگرانی کے اچھے نتائج سامنے آنے لگے ہیں اور کئی بڑے ٹارگٹ کلرز گرفتار کر لیے گئے ہیں جن سے اہم معلومات ملی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز کے ذریعے کراچی کے حساس علاقوں میں آپریشن کے دوران کئی اہم ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں اور ان سے ملنے والی معلومات سے ٹارگٹ کلنگ روکنے میں مدد مل رہی ہے۔

ادھر گزشتہ چار روز سے جاری پرتشدد واقعات کے باعث شہر میں پیر کو بھی خوف چھایا رہااورمزید ایک شخص نامعلوم سمت سے آنے والی گولی کا نشانہ بن گیا۔کشیدگی کے باعث مختلف علاقوں میں کاروبار زندگی مفلوج رہا ۔ دوسری جانب اتوار کو حکومت کی جانب سے شہر کے حساس علاقوں میں جزوی کرفیو کے نفاذ کاا علان، ڈبل سواری پر پابندی اور فضائی نگرانی تک ہی محدود رہا جبکہ شہر کی حالت زار پر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔

گزشتہ روز حکومت کی جانب سے شہر کے حساس علاقوں میں جزوی کرفیو لگانے کے اعلان کے بعد شہریوں میں شدید خوف و ہراس تھا۔ رات بارہ بجے سے شہر میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم عملی طورپر آپریشن کسی علاقے میں نظر نہیں آیا اور کارروائی صرف حساس علاقوں میں نفری بڑھانے اور فضائی نگرانی تک محدود رہی ۔پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے جگہ جگہ عارضی چوکیاں قائم کر کے شہریوں سے اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری رکھا ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ڈبل سواری کی خلاف ورزی پرچھ سو کے قریب افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں ۔ شہر میں سخت سیکورٹی کے باعث گزشتہ چار روز کے مقابلے میں پیر کو کمی دیکھی گئی اور نامعلوم افراد کی فائرنگ سے لائنز ایریا میں ایک شخص کے ہلاک اور ناظم آباد میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔

دوسری جانب فضائی نگرانی کے دوران سیٹیلائٹ کی مدد سے اہم تصاویر حاصل کی گئی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کر لیا ہے اور ان سے حاصل ہونے والی اہم معلومات کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی ۔کراچی میں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں دو سیاسی کارکنان کی ہلاکت کے بعد رنچھوڑلائن ،جوبلی، اوربرنس روڈکے اطراف کے علاقے جزوی طور پربند رہے ، اس کے علاوہ اورنگی ٹاؤن ، بنارس ، گلستان جوہر اور ملیر سمیت دیگر علاقوں میں بھی کاروبار زندگی جزوی طور پر مفلوج رہا اور ممکنہ آپریشن کے باعث سخت خوف و ہراس پایا گیا ۔

وزیر داخلہ رحمن ملک نے شرپسند عناصر کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق اسلام آباد میں میڈیا کو بتایا کہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی نفری میں اضافے اور فضائی نگرانی سے مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں ۔کراچی میں متعدد شر پسند عناصر گرفتار کیے جا چکے ہیں جن سے مفید معلومات حاصل ہوئی ہیں اور جلد شہر میں پانی جانے والی کشیدگی پر قابو پالیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانا کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں اور اس کے لئے تمام جماعتوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے ۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر مملکت اور پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ستر افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں سے بیشتر کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے ۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ سندھ میں دو اتحادی جماعتیں آپس میں ایک دوسرے سے سوتنوں جیساسلوک کر رہی ہیں اور ان کے درمیان صلح وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی ٹارگٹ کلنگ کے شکار افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے بھی بدین میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں قتل وغارت گری کا نوٹس لیاجائے اور ملوث افراد کو کیفرکردا تک پہنچایا جائے ۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے میں کون سے عناصر ملوث ہیں تاہم کسی کو کر اچی کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

اس حوالے سے اے این پی کے رہنما زاہد خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن وا مان کوخراب کرنے والوں سے متعلق ہر کوئی معلومات رکھتا ہے اور اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا متعدد بارہا اظہار خیال کر چکے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ۔نواز شریف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ اگر انہیں دہشت گردوں کے بارے میں علم ہے تو وہ وزارت داخلہ کو آگاہ کریں تاکہ شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے ۔

دوسری طرف بعض حلقوں اور عوام کی جانب سے کراچی میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے حکومتی حکمت عملی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے ۔ عوام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میڈیا پر بتا کرکیا جانا کسی صورت ایک دانشمندانہ اقدام نہیں کیونکہ اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ دہشت گردوں کو علاقہ چھوڑنے کے لئے الرٹ کیا جا رہا ہے ۔ ماضی میں بھی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد ڈبل سواری پر پابندی عائدکی جاتی رہی ہے تاہم اس کے باوجود فائرنگ کے واقعات میں کمی نہیں دیکھی گئی ۔ شہریوں کی یہ شکایت بھی عام ہے کہ اگر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث شر پسند عناصر گرفتار کیے جاتے ہیں تو انہیں میڈیا کے سامنے لانا چاہیے تاکہ عوام کو ان کی اصلیت کا پتہ چل سکے ، رواں سال کے پہلے مہینے میں اب تک اکیانوے افرادکو نامعلوم افراد کی گولیوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے جبکہ تاحال کوئی مجرم سامنے نہیں آ سکا جس سے انتظامیہ پر متعدد سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG