رسائی کے لنکس

کراچی میں تشدد کے واقعات جاری، اربوں روپے کا تجارتی نقصان


North Koreans bow before the statues of late leaders Kim Il Sung, left, and Kim Jong Il, right, at Mansu Hill in Pyongyang, North Korea, Monday, Dec. 17, 2012.

شہر کے بعض علاقوں میں ٹریفک اور معمولات زندگی جزوی طوربدھ کو بحال ہوگئے ہیں لیکن بیشتر علاقے اب بھی خوف ہراس کے زد میں ہیں جہاں درجنوں گاڑیوں اور دوکانوں کو نذر آتش کیاگیا ہے۔ خوف ہراس میں مبتلا شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کی ہلاکت کے بعد فائرنگ اور تشدد کے مختلف واقعات کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا اور ان میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ان واقعات میں 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

اگرچہ شہر کے بعض علاقوں میں ٹریفک اور معمولات زندگی جزوی طوربدھ کو بحال ہوگئے ہیں لیکن بیشتر علاقے اب بھی خوف ہراس کے زد میں ہیں جہاں درجنوں گاڑیوں اور دوکانوں کو نذر آتش کیاگیا ہے۔ خوف ہراس میں مبتلا شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

اُدھر پولیس اور رینجرز کی جانب سے ہنگامہ آرائی میں ملوث درجنوں مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب کراچی میں تشدد کے حالیہ واقعا ت پر حکومت کی دو اہم اتحادی جماعتوں ایم کیوایم اور اے این پی کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔

بدھ کے روز صدر کا مرکزی تجارتی علاقہ دوسرے روز بھی مکمل طور پر بند رہا اور دن کے ابتدائی اوقات میں کھلنے والی دکانوں اور مارکیٹوں کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بند کرادیا۔ کراچی سے ملک کے دیگر شہروں کو بندرگاہ کے ذریعے آنے والے سامان کی ترسیل بھی جزوی طور پر معطل رہی ۔ تاہم کراچی پورٹ کے حکام کے مطابق بندرگاہ پر موجود جہازوں پہ سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کا کام معمول کے مطابق انجام دیا گیا۔

حالیہ پر تشدد واقعات کے سبب مقامی سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد کی فضا کے باوجود بدھ کو کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر غیرمتوقع طور پر سرگرمی دیکھنے میں آئی ۔ کے ایس ای-100 انڈیکس ٹریڈنگ کے آغاز پر 10480 کی سطح تک جا پہنچا تاہم شہر کی کشیدگی کے سبب مقامی انویسٹرز کی عدم دلچسپی کے باعث یہ سطح برقرار نہ رہ سکی اور ٹریڈ محض 1٫63 پوائنٹس کی برتری کے ساتھ10390 پوائنٹس پر بند ہوئی۔ شہر کی کشیدہ صورتحال کی پیشِ نظرگزشتہ دو روز کے دوران انڈیکس میں محض 16٫74 پوائنٹس کی برتری دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ منگل کے روزٹریڈرز کی حاضری کم ہونے کے باعث انتظامیہ کی جانب سے ٹریڈنگ سیشن مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ پہلے ہی بند کردیا گیا تھا۔ تاجروں کے مطابق شہر میں ایک دن کاروباری سرگرمیوں کی بندش سے ملکی معیشت کو پانچ سے سات ارب روپے کا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑتاہے۔

ماہرین کے مطابق اسٹاک میں حالیہ تیزی کا بنیادی سبب غیر ملکی سرمایہ کاری ہے جس میں حالات کی خرابی کے باوجود ہونے والا موجودہ اضافہ خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ گزشتہ تین روز کے دوران کراچی اسٹاک مارکیٹ میں 6٫64 ملین ڈالرز کی غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی ہے۔

پیر کی شام نامعلوم حملہ آوروں نے صوبے میں حکمران اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی کو اُن کے محافظ سمیت اُس وقت گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ ایک جنازے میں شرکت سے قبل مسجد میں وضو کر رہے تھے۔ رضا حیدر اور اُن کے محافظ کی نماز جنازہ منگل کو ادا کی گئی۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں شہر میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کے بعد انتظامیہ کی جانب سے رواں سال کے ابتدائی سات مہینوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کا حکم بھی دیا گیا تھا، تاہم اس فیصلے پر اب عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے ۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکار ی تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان”ایچ آرسی پی“ نے کراچی میں تشدد کے واقعات پر کڑی تنقیدکرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ و ہ ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کی بجائے عدم تشدد کی پالیسی کواپنا کر شہر کے امن کو بحال کرنے کے لیے مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔

ایچ آر سی پی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ رضا حید ر کا قتل بلاشبہ قابل مذمت ہے لیکن اس واقعے کے بعد درجنوں معصوم افراد کی ہلاکتوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

XS
SM
MD
LG