رسائی کے لنکس

کراچی میں 42 ہلاکتیں، معمولات زندگی معطل


کراچی میں 42 ہلاکتیں، معمولات زندگی معطل
کراچی میں 42 ہلاکتیں، معمولات زندگی معطل

ملک کی اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں کم از کم 42 افراد کی ہلاکت کے بعد بدھ کو شہر میں سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر جب کہ کاروباری اور تعلیمی مراکز بند ہیں ۔ کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے ہلاکتوں پر شہر میں یوم سوگ کا اعلان کر رکھا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر شرمیلا فاروقی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ پانچ روز میں 64 افراد تشدد کے مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکےہیں اور 80 کے لگ بھگ لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

دریں اثنا وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران اپنی جماعت کے رکن نبیل گبول کی طرف سے کراچی میں فوج طلب کرنے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے اور حکومت فوج طلب نہیں کررہی۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملے کو انتظآمی طور پر حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

منگل کی شام سب سے زیادہ ہلاکتیں شیر شاہ کی کباڑی مارکیٹ میں ہوئیں۔ پولیس کے مطابق موٹرسائیکلوں پرسوار چھ سے دس نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے کباڑی مارکیٹ میں اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے کم ازکم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور دس سے پندرہ منٹ تک فائرنگ کرنے کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے۔

کباڑی مارکیٹ میں فائرنگ کے بعد شہر میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہو گیا اور مختلف علاقوں میں فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کو بعض علاقوں میں حالات بدستور کشید ہ ہیں۔

شیرہ شاہ کی کباڑی مارکیٹ میں فائرنگ کے بعد صدر آصف علی زرداری نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا جب کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی شہر کی صورت حال پر گورنراور وزیر اعلیٰ سندھ کے علاوہ ایم کیوایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈ ر فاروق ستار سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔

کراچی میں گذشتہ اتوا ر کو صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 94 میں ضمنی انتخاب سے قبل شہر میں جاری کشیدگی اُس وقت شدت اختیار کر گئی جب ہفتے کو عوامی نیشنل پارٹی نے حفاظتی خدشات کے پیش نظر انتخابی عمل کے دوران فوج تعینات نہ کرنے پر الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

پیر کے روز وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی کا دورہ کیا اور ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی میں ملوث 60 افراد کوگرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ ” جو جرائم پیشہ افراد ہم نے پکڑے ہیں وہ کسی نہ کسی پارٹی کا نام ضرور لیتے ہیں ۔ او ر جب ہم نے پارٹیوں سے رابطہ کیا ہے تو اُن کا کہنا ہے کہ یہ اُن کے لوگ نہیں ہیں“۔

رحمن ملک نے یہ بھی کہا تھا کہ جرائم پیشہ افراد جو سیاسی جماعتوں کا نام لے کر ٹارگٹ کلنگ کرتے رہے ہیں ہم اُن کے نام ظاہر کریں گے۔
تاہم تاحال اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG