رسائی کے لنکس

کراچی: پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی


کراچی: پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی
کراچی: پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی

کراچی میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ہونے والی ہنگامہ آرائی میں مزید تین افراد کی ہلاکت کے بعد گزشتہ دو روز سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔

ہنگامہ آرائی کا تازہ سلسلہ اتوار کی شام ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں ایک مذہبی جماعت کے کارکن کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔ پیر کی شام صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب ہلاک کارکن کے جنازے سے لوٹنے والے افراد اور رینجرز کے مابین تلخ کلامی کے بعد لیاقت آباد کے علاقے میں تعینات رینجرز اہلکاروں نے فائرنگ کردی۔ فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔

رینجرز ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم افراد کی جانب سے رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد اہلکاروں کو اپنے دفاع میں کاروائی کرنی پڑی۔

رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کے فوراً بعد شہر کے مختلف علاقوں بشمول ملیر، انچولی، فیڈرل بی ایریا، گرومندر، ڈاک خانہ، لیاقت آباد، گولیمار، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ، رضویہ سوسائٹی اور جعفر طیارسوسائٹی کے علاقوں میں مشتعل افراد نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران نامعلوم افراد نے چھ گاڑیوں اور کئی پتھاروں کو نذرِ آتش کردیا۔ اس موقع پر کئی علاقوں میں بدترین ٹریفک جام بھی دیکھنے میں آیا۔

رات گئے رضویہ اور گولیمار کے علاقوں میں جلائو گھیرائو کرنے والے مشتعل افراد پر رینجرز اور پولیس کی فائرنگ میں مزید دو افراد ہلاک ہوگئے۔ منگل کی صبح قیوم آباد کے علاقے سے ایک شخص کی لاش کی برآمدگی کے بعد شہر میں گزشتہ دو روز سے جاری ہنگامہ آرائی اور ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔

منگل کو لگاتار دوسرے روز بھی متاثرہ علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کا گشت جاری رہا۔ تاہم حفاظتی اقدامات سخت کیے جانے کے باوجود متاثرہ علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے۔

دریں اثناء وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک اور وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو شہر کے حالات بہتر بنانے کیلیے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیرِاعظم گیلانی کی ہدایت کے بعد وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک نے پیر کی رات گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیرِ اعلیٰ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہء خیال کیا۔

ادھر پیر کی رات ہونے والی ایک پیش رفت میں حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے عہدیداران نے شہر کے خراب حالات اور جاری قتل و غارت گری کا ذمہ دار وفاقی و صوبائی وزارتِ داخلہ کو قرار دیا۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کے ڈپٹی کنوینر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار کا پارٹی مرکز میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کا تعلق پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل پہ ہونے والے ردِعمل سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود مسلح دہشت گردوں کی جانب سے آئے روز ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور اس پر انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی کے سبب ان کی پارٹی یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ حکومت اور خصوصاً وزارتِ داخلہ موجودہ حالات کی ذمہ دار ہے۔

XS
SM
MD
LG