رسائی کے لنکس

موم بتیوں سے خوبصورت فنی نمونے


موم بتیوں سے خوبصورت فنی نمونے
موم بتیوں سے خوبصورت فنی نمونے

تخلیقی صلاحیتیں اکثر اوقات مثبت ماحول میں ہی پنپتی ہیں۔لیکن کبھی کبھار نامساعد حالات بھی کسی نئے فن کی تخلیق کا سبب بن جاتے ہے ۔ پاکستان میں موسم ِ گرما کی شدت اور لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے خلاف جہاں لوگ سرپا احتجاج ہیں وہیں کراچی کے ایک فنکار نے ان اندھیروں میں روشنی تلاش کرکے لوگوں کو فن کی ایک نئی دنیا سے روشناس کراویاہے ۔

عشرت ہانی یوں تو فنِ مصوری کے ہر پہلوپر کام کرچکے ہیں مگر ان کا کمال باریک سوئی کی مدد سے خطاطی کرنااور شبیہیں تراشنا ہے اور اس کام کے لیے ان کا کینوس گھروں میں استعمال ہونے والی ایک عام موم بتی ہے ۔

وہ گذشتہ دس سالوں سے موم بتیوں کو آرٹ کی شکل دے رہے ہیں اور انھیں اس طرف ملک میں طویل عرصے سے جاری لوڈشیڈنگ نے متوجہ کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ” ایک دن میں گھر پر آیا تو لائٹ نہیں تھی اور موم بتی جل رہی تھی ۔تھوڑی دیر میں بجھ کراس کی ایک خوبصورت سی شکل بن گئی ہے۔ میری بہن نے کہا کہ آپ اس پر کچھ بنائیں۔میں نے سوچا اس پر آخر کیا اور کیسے بن سکتا ہے۔تاہم میں نے کوشش کی کی تو یہ سلسلہ چل نکلا اور کئی مرحلوں میں جاکر یہ کام یہاں تک پہنچا۔“

موم کسی بھی آرٹسٹ کے لیے ایک انتہائی حساس میڈیم ہے ۔ ایک چھوٹی سی موم بتی پر مقاماتِ مقدسہ سے لے کر اسمائے حسنہ اور مختلف انسانی اشکال سے لے کر قدرتی مناظر کا اپنی تمام تر جزویات کے ساتھ موجود ہونا عشرت ہانی کی اپنے فن پر گرفت کو ظاہر کرتا ہے۔وہ ایک عام پنسل برش اور سوئی کی مدد سے موم بتی پر کام کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے ” کہ اس فن میں خاصی مہارت درکار ہوتی ہے کیوں کہ ذرا سی لرزش فن پارے کی ساخت کو تبدیل کر دیتی ہے۔پھر ناک کی جگہ ناک نہیں رہتی ۔ آنکھ کی ساخت غیر متوازن ہوجاتی ہے۔“

وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہر شعبے میں مغرب کی تقلید کے بجائے اپنی ثقافت اور اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ان کے بقول ” آج ہم ہر چیز مغرب سے لے رہے ہیں ہمیں مغرب کو کچھ دینا بھی چاہیے۔ آخر ہمارا خطہ بڑا زرخیز ہے۔یہاں بھی کام کرنے والے ہیں۔ اور آرٹ سے محبت کرنے والے لوگ ہیں ۔ اس لیے ہمیں اب تقلید کے بجائے اپنے کام میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں بے جا تنقید کی روش کے باعث بہت سے لوگوں کی تخلیقی صلاحیتیں منظر پر آنے سے پہلے ہی ختم ہوجاتی ہیں۔“

پاکستان جہاں روز بروز بڑھتے مسائل اور بجلی کا بحران اب زندگی کا معمول بن گیا ہے وہاں ہم سے بیشتر لوگوں کے لیے موم بتی کا استعمال صرف بجلی جانے کے بعد ہی ہوتا ہے۔ عشرت ہانی نے اسی موم کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا ذریعہ تو ضرور بنایا ہے لیکن ساتھ ہی معاشرے کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ اگر مثبت رویہ اپنایا کرمسائل کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے تو ہر تاریکی کا اختتام روشنی کی کرن پرہی ہوتا ہے۔

عشرت ہانی
عشرت ہانی

عشرت ہانی خطاط اور مصور ہونے کے ساتھ ادیب اور شاعر بھی ہیں ۔ فرش کے موضوع پر لکھی اپنی ایک نظم کے چند بند وہ سناتے ہیں کہ
ذہنِ بشر یہ کھوجتا رہتا ہے روزوشب
یہ کرہ ِ زمین ہوا خلق کیسے کب
کس طرح وجود میں آئے یہ روزو شب
پابند کس عمل کے تحت ہیں یہ سب کے سب
عکاس ہے بشر کے عقائد کی دین کی
ہے صدیوں پرانی داستاں بوڑھی زمیں کی
شمس و قمر ، عطارد و مریخ و نیپچوں
زھرا زہل کا حال بشر سے بھی میں سنوں
سن سن کہ ان کا حال میں دیوانہ کیوں بنوں
باشندہ زمین ہوں کچھ کام میں کروں
فرشِ زمیں پہ بیٹھ کہ یہ سوچتا ہوں میں
زیرِ فلک یہ فرش ہے کیا کھوجتا ہوں میں

XS
SM
MD
LG