رسائی کے لنکس

صدر کرزئی کا امریکی دورہ بہتر تعلقات کی جانب پیش رفت


صدر اوبامانے القاعدہ اور طالبان گروپوں کو ایک کینسر قرار دیتے ہوئے اس خطرے کی اہمیت کو تسلیم کرنے میں پاکستانی قیادت کے کردار کو مثبت قرار دیا ہے ۔صدر اوباما واشنگٹن میں افغان صدر حامد کرزائی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر امریکی اور افغان راہنماوں نے تسلیم کیا کہ ان کے درمیان کچھ معاملات پر اختلاف رائے موجودرہا ہے مگر انہوں نے امریکہ اور افغانستان کے تعلقات کو مضبوط قرار دیا اورکہا کہ ان میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے ۔

صدر اوباما نے امریکہ اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کی خبروں کو مبالغہ آمیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہے ایسے پیچیدہ ماحول میں تناؤ پیدا ہوسکتا ہے ۔خصوصا ایسی صورتحال میں جب افغان اور امریکی دونوں اتنی قربانیاں دے رہے ہیں ۔

صدر اوباما نے یہ بات افغان صدر حامد کرزئی سے وائٹ ہاوس میں ہونےو الی ایک طویل ملاقات کے بعد کہی ۔صدر کرزئی کا یہ دورہ امریکہ دونوں ملکوں کےتعلقات میں گزشتہ چند ماہ سے موجود تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے ،اور ان کا کہنا تھا کہ اتنےبرسوں کی جنگ کے دوران اتحادیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونا غیر معمولی بات نہیں ۔

صدر کرزئی نے کہا کہ کچھ ایسے موقع بھی ہیں جب ہم ایک دوسرے سے بے تکلفی سے بات کرتے ہیں اور یہ بے تکلفی ہمارے تعلقات کی مضبوطی اور کامیابیوں میں اضافے کا باعث بنے گی ۔

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران امریکی عہدے داروں کی جانب سے افغانستان کے سرکاری اداروں میں بد عنوانی کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں جبکہ گزشتہ سال افغانستان کے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے۔۔مگر انتخابات کے بعد حامد کرزئی پانچ سال کے لئے دوسری بات افغانستان کے صدر بن گے۔افغان صدر نے کہا کہ کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ افغانستان میں بہتر حکومت کے قیام اور افغان عوام کے بہترین مفاد میں صحیح اقدامات کئے جائیں گے ۔

صدر اوباما نے اس موقع پر افغانستان میں مضبوط جمہوریت کے قیام کے لئے ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئے گی ،جو ملک 30 سال کی جنگ سے نکلا ہے وہ ایک دم تبدیل نہیں ہو سکتا ۔

صدر کرزئی، جو افغانستان میں امریکی فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت پر اکثر احتجاج کرتے رہے ہیں ، کہنا تھا کہ صدر اوباما نے عام شہریوں کی حفاظت کے اقدامات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے ۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں روکنا صرف صدر کرزئی کا مسئلہ نہیں ، بلکہ ہمارا اپنا مفاد بھی اس میں ہے کہ عام شہریوں کی اموات میں کمی لا ئی جائے ۔

صدر اوباما نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ وہ جولائی 2011ء تک امریکی فوج افغانستان سے واپس بلانے اور افغانستان کو اسکی اپنی فوج کے سپرد کرنے کا ہدف حاصل کریں گے ۔ تاہم انہوں نے آنے والے دنوں میں افغانستان میں سخت لڑائی کی پیشگوئی کی اور کہا کہ امریکی فوج قندھار میں ایک بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے ۔تاہم کرزئی حکومت جو طالبان راہنماوں سے رابطوں کے لئے امریکہ کی منظوری کا انتطار کر رہی ہے ،آیا طالبان جنگجووں سے لڑائی بند کرنے کے کسی معاہدے تک پہنچ پاتی ہے یا نہیں ،صدر اوباما کے مطابق ابھی یہ دیکھنا باقی ہے ۔

XS
SM
MD
LG