رسائی کے لنکس

علاقائی امن کے لیے کشمیر کا حل ناگزیر


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں سرکاری طور پر پانچ فروری کا دن کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے اور اسی مناسب سے اس سال بھی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اتوار کو پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کی گئی جب کہ کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔

صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے الگ الگ پیغامات میں کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم گیلانی نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کشمیر کے تنازع کا منصافانہ حل ضروری ہے۔

پاکستان کی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کشمیر کے تنازع کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ہم نے مسئلہ کے حل تک پہنچا ہے اور ہم تمام شعبوں میں انڈیا کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ مذاکرات بھی بامعنی ہونے چاہئیں ان کے نتائج بھی با معنی ہونے چاہئیں‘‘۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم، وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقاتوں کے علاوہ دونوں ملکوں کے سرکاری عہدیداروں کے مابین مذاکرات کے کئی دور ہوئے ہیں جن میں تمام مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

پاکستان نے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ایم ’ایف این‘ کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا اور حکام کے بقول اس بارے میں پیش رفت جاری ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور بھارت نے کشمیر کو تقسیم کرنے والے حد بندی لائن یا لائن کنڑول کے آر پار تجارت اور دونوں اطراف بسنے والے کشمیریوں کو سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کئی اقدامات بھی کر رکھے ہیں اور دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ اس خوش آئندہ نتائج حاصل ہو رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG