رسائی کے لنکس

بھارت: مسئلہ کشمیر پر کابینہ کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ


اِس اجلاس کے نتیجے کا بے صبری سے انتظار تھا اور خیال کیا جارہا تھا کہ حکومت کشمیر میں معمول کی صورتِ حال بحال کرنے کی غرض سے مذکورہ قانون کو ہٹا لے گی اور ایک خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی۔

وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی صدارت میں مسئلہ کشمیر پر منعقدہ سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ رہا۔ تین گھنٹے تک چلنے والےاِس اجلاس میں اِس بات پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا کہ فوج کو خصوصی اختیارات دینے والے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو نرم کیا جائے یا بعض علاقوں سے ہٹا لیا جائے۔

اِس اجلاس کے نتیجے کا بے صبری سے انتظار تھا اور خیال کیا جارہا تھا کہ حکومت کشمیر میں معمول کی صورتِ حال بحال کرنے کی غرض سے مذکورہ قانون کو ہٹا لے گی اور ایک خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی۔

کئی روز سے یہ اشارہ دیا جارہا تھا کہ حکومت عید الفطر کے موقع پر کشمیر کو اقتصادی پیکج کا تحفہ دے سکتی ہے۔

اجلاس کے بعد داخلہ سیکریڑی کی جانب سے ایک بیان جاری کرکے کشمیر میں موجودہ بد امنی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور عوام بالخصوص نوجوانوں سے پرُ تشدد مظاہروں سے پرہیز کرنے کی اپیل کی گئی۔

بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 15ستمبر کو ایک کُل جماعتی اجلاس منعقد ہوگا۔ توقع ہے کہ اُس اجلاس میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ پر تبادلہٴ خیال کیا جائے گا۔ تاہم، بیان میں اس کاکوئی ذکرنہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بارے میں تفصیل سے غورو خوض ہوا۔ لیکن، حکومت کے بعض حلقوں میں قانون کو ختم کرنے پر شدید اختلافات کے سبب کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

بتایا جاتا ہے کہ فوج بھی اس قانون کو ہٹانے کی سخت مخالف ہے جب کہ قانونی کمیشن اور انتظامی اصلاحات کمیشن نے اِسے ختم کرنے کی حمایت کی ہے۔

اجلاس نے حکومت کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ کشمیر کے تمام گروپوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے اور اِس بات پر زور دیا ہے کہ مذاکرات سےہی اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG