رسائی کے لنکس

کیا یورپی یونین کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں زندہ کر سکتی ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ ماہ وائس آف امریکہ کی اردو سروس نے اپنی ایک راؤنڈ ٹیبل پروگرام میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پائیدار امن کے قیام کی امیدوں کے بارے میں ایک پروگرام پیش کیا تھا۔

اس سے چند دن پہلے، بھارتی عہدیداروں نے عندیہ دیا تھا کہ استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری لیڈروں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کے بعد کیا جائے گا۔

کچھ لوگ اسے امن کے لیے ایک امید سمجھ رہے تھے، لیکن راؤنڈ ٹیبل میں شریک ماہرین اور تجزیہ کار اس بارے میں کچھ زیادہ پرامید نہیں تھے۔ سیاسی امور کے تجزیہ کاروں اور ماہرین کے علاوہ یورپی پارلیمنٹ کے برطانوی رکن سجاد حیدر کریم بھی اس گفتگو میں شامل تھے۔

سجاد کریم کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ چھ ماہ کے دوران کشمیر کے مسئلے پر یورپی پارلیمنٹ میں ایک تبدیلی نظر آتی ہے۔ اس سال فروری میں یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک تاریخی نوعیت کی سماعت کا انعقاد کیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایک ایسی ماہر نے بھی شرکت کی تھی جو عالمی ادارے کی’ انسانی حقوق کے کمشنر کی جانب سے گزشتہ برس 14 جون کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ کی تیاری میں شامل تھیں جس میں گلگت بلتستان سمیت کشمیر کے پورے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس پیش رفت کا پاکستان اور کشمیری تنظیموں نے خیر مقدم کیا تھا۔

کشمیر کے متنازعہ خطے کے بارے میں، یورپی پارلیمنٹ کے موقف پر بات کرتے ہوئے، پاکستانی نژاد برطانوی سیاست دان سجاد کریم نے کہا کہ جہاں تک اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کی بات ہے تو اس کا جواب ’سیدھے اور صاف الفاظ میں یہ ہے کہ یورپی لیڈر اس میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔ ایسا صرف اور صرف خطے کی قیادت ہی کر سکتی ہے۔ سجاد حیدر کریم کی گفتگو سننے کے لیے نیچے دیے ہوئے لنک پر کلک کریں۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:04:30 0:00

XS
SM
MD
LG