بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد ہنگاموں میں مزیددو کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد وادی میں حالات بدستور کشید ہ ہیں۔
منگل کو ایک نوجوان کی لاش سرنگر کے مضافات میں بٹامالوکے علاقے میں دلدل میں پڑی ملی جسے مبینہ طور پرپولیس نے مظاہروں کے دوران پکڑنے کے بعد مار پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔
جب کہ اس نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے میں شامل افرادکو منتشرکرنے کے لیے بھارت کی فیڈرل ریزرو پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہو گیا۔
ان واقعات کے خلاف کشمیر کے علیحدگی پسندرہنماؤں کی تنظیم حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے ہزاروں مقامی مظاہرین کے ہمراہ سری نگر کی سڑکوں پر مارچ کیا۔
بھارتی کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبدالله نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سکیورٹی اہلکاروں کو طاقت کے ناجائز استعمال کا مرتکب پایا گیا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے میں وادی بھر میں بھارت مخا لف اور آزادی کے حق میں کیے جانے والے مظاہروں کے دوران شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں پیش آئی ہیں اور مختلف واقعات میں فائرنگ سے کم از کم 16 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جس کے باعث احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ وادی کے مختلف اضلاع میں پھیل گیا ہے۔