رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں پولیس فائرنگ سے مزید تین مظاہرین ہلاک


بھارتی کشمیر میں پولیس فائرنگ سے مزید تین مظاہرین ہلاک
بھارتی کشمیر میں پولیس فائرنگ سے مزید تین مظاہرین ہلاک

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ وادی کے کئی اضلاع تک پھیل چکا ہے جب کہ منگل کو مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

بھارت مخالف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں ان مظاہروں کا سلسلہ دو ہفتے قبل شروع ہوا تھا اوران میں سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے اب تک کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تازہ ہلاکتیں ضلع اننت ناگ میں ہوئی ہیں جہاں عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز نے پتھراؤکرنے والے ایک ہجوم کا تعاقب کرتے ہوئے شیرکشمیر نامی رہائشی کالونی میں داخل ہو کر مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جو تین افراد کی ہلاکت کا باعث بنی۔

منگل کو دارالحکومت سری نگر میں کرفیو کی سی حالت رہی جہاں ہزاروں پولیس اہلکار شہر کی سڑکوں پر گشت کرتے رہے جب کہ دکانیں، کاروبار اور سرکاری دفاتر بند رہے۔ پولیس اور نیم فوجی دستے رہائشیوں کو متنبہ کرتے رہے کہ وہ گھروں کے اندر رہیں اور آزادی کے حق میں کیے جانے والے مظاہروں میں شرکت سے گریز کریں۔

مقامی حکام نے کہا ہے کہ سری نگر میں کرفیونافذ نہیں کیا گیا ہے تاہم حکومت نے جلسے جلوسو ں پر پابندی لگا دی ہے اور اس فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کا مقصد تصادم سے بچنا ہے۔

سوپور میں پچھلے پانچ دن سے کرفیو نافذ ہے جسے اب قریبی ضلع بارہ مولا تک بڑھا دیا گیا ہے جب کہ حکام نے اننت ناگ، کپواڑہ اور بانڈی پورمیں بھی کرفیو نافذ کردیا گیا تاہم اس کے باوجود ان علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارتی کشمیر کے دوسرے حصوں میں بھی علیحدگی پسند مسلمان تنظیموں کی دو روزہ احتجاجی کال کے پہلے روز مکمل ہڑتال رہی ۔ حکام نے سکولوں اور کالجوں اور یونیورسٹیوں کو بند اور امتحانات ملتوی کردیے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وادی میں ہونے والے حالیہ مظاہروں نے 1990 کے اواخر میں بھارتی کنٹرول کے خلاف کشمیر میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کی یاد تازہ کردی ہے۔ تما م رات وادی کے کئی حصوں میں مساجد سے لاؤڈ سپیکروں پر آزادی کے حق میں نعرے سنائی دیتے رہے جب کہ” باغیانہ “نغمے نشر کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بھارت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم امن وامان کا جائزہ لینے کے لیے امکان ہے کہ 2 جولائی کو سری نگر کا دورہ کریں گے۔

دریں اثنا ء بھارتی فوج کے مطابق مبینہ طور پر پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول عبور کر کے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے والے عسکریت پسندوں کے ساتھ پیر کی شب ہونے والی ایک جھڑپ میں کم از کم تین فوجی اور پانچ جنگجو ہلا ک ہو گئے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG