رسائی کے لنکس

کشمیری عورتوں کے زیورات کے عطیے سے سڑک کی تعمیر


پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عورتوں نے زیورات اور مال مویشی فروخت کر کے اپنے پسماندہ گاؤں کی سڑک کی تعمیر میں حصہ لیا ۔

پاکستانی کشمیر کے مظفرآباد سے 20 کلو میٹر شمال مغرب میں بلند پہاڑوں پر واقع کلتھیاں گاؤں کے مکینوں نے گاؤں کو دیگر علاقوں سے ملانے کے لیے رابطہ سڑک کی تعمیر کے لیے فنڈز کی فراہمی کی خاطر دو سال تک حکومت کا انتظار کرنے کے بعد اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کی تعمیر کا بیڑا آٹھایا جس کے لیے انہوں نے اپنے مال مویشی اور موٹر سائیکل بھی فروخت کیے ۔

گاؤں کے مکین عبدالرحیم نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین سال سے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ گاؤں کے لوگ گھروں سے اپنا کھانا ساتھ لاکر سڑک خود بنا رہے ہیں۔ ہاتھ سے کام کرنے کی وجہ سے بہت وقت لگا اور حکومت کی طرف انتخابات کے دوران وعدہ تو کیا گیا لیکن الیکشن کے بعد کوئی نہیں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ اب کی بار کھدائی کے لیے مشین لائی گئی جس کیلئے گیارہ لاکھ کی ادائیگی خواتین کی طرف سے زیورات فروخت کر کے کی گئی ۔

رابطہ سڑک کی تعمیر میں حصہ لینے والوں میں نصیر احمد بھی شامل تھے۔ انہوں وی او اے کو بتایا کہ گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دو کلو میٹر سڑک کی تعمیر کاسب کام خود کیا ۔

سڑک کی تعمیر کے لیے زیور عطیہ کرنے والی کلتھیاں گاؤں کی ایک رہائشی فریدہ شمیم گیلانی نے بتایا کہ باقی گاؤں میں سڑک تھی لیکن ہمارے گاؤں کو سڑک نہ ہونے کی وجہ بہت پریشانی کا سامنا تھا۔

گاؤں کے ایک اور رہائشی عبدالرحیم نے وی او اے کو بتایا کہ گاؤں والوں نے حکومت سے مایوس ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت سڑک تعمیر کی ۔

زیور عطیہ کرنے والی ایک اور خاتون مساج بی بی نے کہا کہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے بیماروں کو ہسپتال پہنچانا مشکل ہوتا تھا۔ اس لیے سڑک کی سخت ضرورت تھی۔ اس کیلئے اپنا زیور دیا ۔

کلتھیاں گاؤں پاکستانی کشمیر کی وزیر برائے سماجی بہبود نورین عارف کے حلقہ انتخاب میں واقع ہے ۔

انہوں نے وی او اے کو بتایا کہ انکا انتخابی حلقہ پسماندہ علاقوں پر مشتمل ہے اور وارڈ وائز رابطہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے فنڈز مہیا کیے جارہے ہیں ۔

نورین عارف نے جو پاکستان کی براہ راست منتخب ہونے والی واحد خاتون ممبر قانون ساز اسمبلی بھی ہیں کہا کہ وہ اپنے حلقے میں کام کرنے والے ایسے لوگوں کو فنڈز دینا چاہتی ہیں ۔

بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ترقیاتی کاموں کے زیادہ تر ٹھیکے سیاسی پسند و ناپسند کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں جن میں اکثر منصوبوں کے فنڈز یا تو سرے سے منصوبے پر لگائے ہی نہیں جاتے یا پھر تھوڑی رقم خرچ کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کی خبریں عموما ً سامنے آتی رہتی ہیں ۔

وفاقی حکومت کی طرف سے گزشتہ مالی سال سے ترقیاتی بجٹ 10 ارب سے بڑھا کر 20 ارب روپے کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بہت سے دیہات اب بھی سڑک جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں ۔

XS
SM
MD
LG