رسائی کے لنکس

نئی افغان حکومت کا 'اچھا آغاز' قابل تعریف ہے: امریکی وزیر خارجہ


کیری نے اعتراف کیا کہ طالبان کے حملے جاری رہیں گے لیکن انھوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ افغان سکیورٹی فورسز غیر ملکی لڑاکا مشن ختم ہونے کے بعد بھی اس معاملے سے نمٹنے کے قابل ہوں گی۔

افغانستان کی قیادت نے لندن میں درجنوں ممالک کے عہدیداروں سے ملاقات میں اس بات کا عزم کیا کہ وہ ان اصلاحات کو نافذ کریں گے جو جنگ سے تباہ حال ملک کے بیرونی امداد پر انحصار کو کم کرے۔

لندن میں افغانستان سے متعلق منعقدہ کانفرنس کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے اپنے پروگرام بمشول اقتصادی، سلامتی اور قانونی اصلاحات کے علاوہ انسداد بدعنوانی، اقلیتوں اور خواتین کے حقوق سے متعلق غیر ملکی عہدیداروں کو آگاہ کیا۔

"نہ صرف یہ کہ ہمارے پاس صحیح پروگرام ہے، بلکہ اسے بڑھانے کے لیے سیاسی عزم بھی ہے۔ اور ہم اپنی منزل پانے کے لیے پر عزم ہیں۔ اور اس منزل کے لیے شراکت داری کی بہت اہمیت ہے، ہم یقیناً آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔"

غنی کا کہنا تھا کہ افغانستان غیر ملکی امداد اور فوجی تعاون پر اپنے دارومدار کو ختم کرنا چاہتا ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کے ذریعے دنیا کے ساتھ معمول کے تعلقات کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔

گو کہ یہ ڈونرز کانفرنس تو نہیں تھی جس میں مستقبل میں امداد سے متعلق وعدے کیے جاتے لیکن یہ غنی اور ان کے سابق حریف اور موجودہ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے لیے ایک اچھا موقع تھا کہ وہ سیاسی حمایت اور ملک کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق اپنے تصور کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔

ایک ایسے وقت جب رواں ماہ کے اواخر میں غیر ملکی افواج کی اکثریت کا افغانستان سے انخلا مکمل ہونے جا رہا ہے، امریکہ اور برطانیہ نے افغان قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس ملک کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ صدر غنی کی نئی حکومت نے افغان تاریخ میں پہلی بار جمہوری انتقال اقتدار کے نتیجے میں ستمبر میں اقتدار میں آنے کے بعد ہی سے رقوم کی غیر قانونی منتقلی اور بدعنوانی کے انسداد کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

"آج ایک واضح تصور رکھنے والی حکومت کی طرف سے بہتری کی طرف پہلا اچھا قدم اٹھایا گیا۔ اور یقیناً اس کا ثبوت بھی ہے اب اس کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا۔"

کیری نے اعتراف کیا کہ طالبان کے حملے جاری رہیں گے لیکن انھوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ افغان سکیورٹی فورسز غیر ملکی لڑاکا مشن ختم ہونے کے بعد بھی اس معاملے سے نمٹنے کے قابل ہوں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت اپنے منصوبوں بشمول انسانی حقوق میں بہتری اور اقتصادی خوشحالی پر عمل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ مزید افغانوں کو انتہا پسندی سے دور کرنے میں قائل کر سکے گی۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس موقع پر انسداد بدعنوانی سے نمٹنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری صرف اسی صورت میں ہو سکے گی جب افغانستان مضبوط ادارے قائم کرے جن کا احتساب بھی ہو سکے۔

کانفرنس کے اختتام پر ایک بیان میں 2012ء میں ٹوکیو میں ہونے والی کانفرنس کے دوران افغانستان کے لیے وعدہ کی گئی چار سالوں کے لیے 16 ارب ڈالر کی امداد کا اعادہ کیا گیا لیکن اس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان صرف اپنے مقامی محاصل سے ہی آگے نہیں بڑھ سکتا۔

XS
SM
MD
LG