امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے منگل کو امریکہ کے دو تجارتی معاہدوں کے فوائد بیان کیے جن پر کچھ اراکین کانگریس، تاجر گروپوں اور صدارتی امیدواروں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
لاس اینجلس میں ایک بین الاقوامی پالیسی تنظیم سے خطاب میں کیری نے کہا کہ تجارتی معاہدوں کے وسیع مفادات ہوتے ہیں جن میں امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات کا دفاع اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانا شامل ہے۔
فروری میں بحرالکاہل کے ساحل پر واقع 11 ممالک نے امریکہ کے ساتھ ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ نامی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ان ممالک کی مشترکہ مجموعی ملکی پیداوار عالمی پیداوار کے 40 فیصد کے قریب ہے۔
اس معاہدے میں ادویہ، کاروں اور ڈیری مصنوعات کے متعلق بین الاقوامی تجارت کے ضوابط شامل ہیں۔ تاہم ابھی امریکہ کی کانگریس نے اس کی توثیق نہیں کی۔
امریکہ میں اس معاہدے کا مستقبل ابھی غیر یقینی ہے کیونکہ امریکی قانون سازوں نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اس سے تجارت اور سرمایہ کاری کو نقصان ہو گا۔
مارچ میں امریکہ کے صدر براک اوباما کو ایک خط میں نیویارک سے دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے کہا تھا کہ انہیں اس بارے میں شکوک و شبہات ہیں کہ یہ معاہدہ ’’اس سے پہلے کیے گئے معاہدوں سے بہتر ہو گا۔‘‘
انہوں نے ایک اور تجارتی معاہدے نافٹا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کی ریاست میں ہزاروں ملازمتیں ختم ہو گئیں۔
تاہم جان کیری کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بارے میں بہت سی غلط معلومات بھی پھیلی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ملازمتیں ختم ہونے کی اصل وجہ تجارت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی ہے، اور تجارتی معاہدے تو بالکل نہیں۔‘‘
کیلیفورنیا جانے سے پہلے جان کیری نے بحرین، عراق اور افغانستان کے علاوہ جاپان کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے سات صنعتی ممالک کی ایک تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی اور ہیروشیما میں جنگ عظیم دوئم کی ایک یادگار پر حاضری دی۔