رسائی کے لنکس

داعش کے مقابلے کے لیے تعاون بڑھانا ہوگا، جان کیری


جان کیری 'نیٹو' ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ترکی کے سیاحتی مقام انطالیہ میں موجود ہیں
جان کیری 'نیٹو' ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ترکی کے سیاحتی مقام انطالیہ میں موجود ہیں

جان کیری نے کہا کہ شدت پسندوں کے مقابلے پر خلیجی ملکوں اور بین الاقوامی اتحاد کے دیگر ارکان کو باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں شدت پسند تنظیم داعش کے مقابلے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کو باہمی تعاون میں اضافہ کرنا ہوگا۔

بدھ کو ترکی کے سیاحتی شہر انطالیا میں جاری نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ شدت پسندوں کے مقابلے پر خلیجی ملکوں اور داعش کے خلاف تشکیل پانے والے بین الاقوامی اتحاد کے دیگر ارکان کو باہمی رابطے بڑھانا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کی رکن ریاستوں اور دیگر اتحادی ممالک کو شدت پسندی اور دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے ایک واضح اور مشترکہ دفاعی انتظام وضع کرنا ہوگا۔

خلیج تعاون کونسل سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین، عمان اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ہے اور یہ تمام ممالک داعش کے خلاف امریکہ کی قیادت میں بننے والے بین الاقوامی اتحاد کے سرگرم ارکان ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خلیجی ملکوں کی ترجیح داعش کو شکست دینے کے بجائے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہے جو خطے میں عرب ریاستوں کے روایتی حریف ایران کے اہم ترین اتحادی ہیں۔

'نیٹو' وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبان ترک حکومت بھی داعش کے مقابلے کے لیے اختیار کی جانے والی امریکی حکمتِ عملی کی کڑی ناقد ہے اور شام میں حکومت کی تبدیلی کو شدت پسندوں کی شکست دینے کے لیے ضروری گردانتی ہے۔

وزرائے خارجہ کے اجلاس کےآغاز سے قبل نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے داعش کو شکست دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم کےخلاف اختیار کی جانے والی حکمتِ عملی میں بہتری کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ انطالیا میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کے دوران رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ اس بات پر بھی غور کریں گے کہ دہشت گردی اور داعش کے مقابلے کے لیے نیٹو مزید کیا کچھ کرسکتی ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اجلاس میں داعش کے علاوہ یوکرین کی صورتِ حال اور نیٹو کے روس کے ساتھ تعلقات بھی زیرِ غور آئیں گے۔

XS
SM
MD
LG