رسائی کے لنکس

پی ٹی آئی کے کارکن کے قتل کے الزام میں میاں افتخار گرفتار


میاں افتخار حسین (فائل فوٹو)
میاں افتخار حسین (فائل فوٹو)

ہفتہ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کئی علاقوں سے پرتشدد واقعات اور ان میں کم ازکم سات افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں۔

پاکستان کی ایک قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین کو پاکستان تحریک انصاف کے ایک کارکن کے قتل کے الزام میں اتوار کو گرفتار کر لیا گیا۔

ہفتہ کو دیر گئے ضلع نوشہرہ کے علاقے پبی میں عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے دوران ہونے والی فائرنگ سے حبیب اللہ نامی کارکن ہلاک ہوگیا۔

اس قتل کا مقدمہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین اور ان کے محافظوں کے خلاف درج کروایا گیا تھا جس پر پولیس نے انھیں گرفتار کیا۔

اتوار کو میاں افتخار کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ان کا ایک روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔

صحافیوں سے گفتگو میں میاں افتخار نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس حلقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں سے تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب ہوا تھا اور اس جماعت کے لوگ خوشی منا رہے تھے اور ان کے بقول وہ یا ان کے ساتھی تو کسی بھی طرح کی ریلی نکالنے کی پوزیشن میں نہیں تھے اور نا جانے ہلاک ہونے والا کارکن کس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔

"میں تو صبر کرنے والا برداشت کرنے والا آدمی ہوں میں نے تو اپنے بیٹے کے قاتلوں کو بھی معاف کر دیا تو اس سے بڑی کیا بات ہو گی، سیاست میں تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور پی ٹی آئی جو اس صوبے میں حکومت کر رہی ہے اسے بھی چاہیے کہ وہ تحمل سے کام لے۔"

ہفتہ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کئی علاقوں سے پرتشدد واقعات اور ان میں کم ازکم دس افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں جب کہ پولنگ کے دوران مختلف مقامات پر حریف امیدواروں کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔

پولنگ کے عمل میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی شکایات بھی موصول ہوتی رہیں جب کہ اکثر امیدواروں کے نام یا انتخابی نشانات بیلٹ پیپر پر نہ ہونے کی وجہ سے بھی پولنگ کا عمل متاثر ہوا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایسی جگہوں پر دوبارہ انتخابات کروائے جائیں گے جن کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

41 ہزار سے زائد مختلف نشستوں کے لیے ہفتہ کو ووٹ ڈالے گئے تھے جن کے نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔

اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبے میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کی اکثریت ان انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے۔

دوسری طرف مختلف جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG