رسائی کے لنکس

بلوچستان: پانچ ماہ قبل اغوا ہونے والے اے این پی رہنما کی لاش برآمد، ہڑتال کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پانچ ماہ قبل اغوا ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے صوبائی رہنما اسد اچکزئی ​کو قتل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ایک ملزم کی نشاندہی پر اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اسد اچکزئی کو قتل کیا جا چکا ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن اسد ناصر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس نے تین روز قبل ایک شخص کو ڈکیتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے قبضے سے پانچ ماہ قبل اغوا ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسد اچکزئی کے گاڑی برآمد ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم نے دورانِ تفتیش اسد اچکزئی کو قتل کر کے ان کی لاش کوئٹہ کے نواحی علاقے کلی نوحصار میں ایک پرانے کنویں میں پھینکنے کا اعتراف کیا۔

ایس ایس پی اسد ناصر کا کہنا تھا کہ پولیس، انتظامیہ ،مجسٹریٹ اور ڈاکٹر کلی نوحصار میں موجود ہیں تاہم لاش ملنے کے حوالے سے اطلاع نہیں ملی۔

بعد ازاں مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسد اچکزئی کی لاش برآمد ہونے کے بعد مجسٹریٹ سے تصدیق کرائی گئی۔ بعد ازاں لاش کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

ادھر سول اسپتال کوئٹہ کے ترجمان وسیم بیگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسد اچکزئی کی لاش کوئٹہ کے سول اسپتال پہنچا دی گئی ہے۔ جہاں ان کا پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاش اتوار کی صبح ورثا کے حوالے کی جائے گی۔

اسد اچکزئی کو کوئٹہ کے علاقے ایئر پورٹ سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی کے کزن تھے۔

اسد اچکزئی کے اغوا کے واقعے پر کوئٹہ اور پاک افغان سرحدی علاقے چمن سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

اسد اچکزئی کی ہلاکت کی تصدیق اصغر خان اچکزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں بھی کی۔

اصغر خان کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ قبل ان کی جماعت کے رہنما لاپتا ہوئے تھے اور اب ان لاش ملی ہے۔

ہڑتال کا اعلان

اسد اچکزئی کے قتل کے خلاف اے این پی اور تاجروں نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نظر علی اور انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبد الرحیم کاکڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اتوار کو کوئٹہ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا۔

اسد اچکزئی کون تھے؟

اسد اچکزئی کا تعلق بلوچستان کے علاقے چمن سے تھا۔ وہ ایک غیر سرکاری ادارے سے وابستہ تھے۔ بعد ازاں عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

سال 2018 کے عام انتخابات کے بعد انہیں عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2013 میں عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صدر اور کاسی قبیلے کے سربراہ ارباب ظاہر کاسی کو بھی کوئٹہ سے اغوا کیا گیا تھا جو بعد میں 2014 میں بازیاب ہوئے تھے۔

اسفند یار ولی خان کی مذمت

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسد اچکزئی کی ہلاکت پر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اے این پی بلوچستان کے ترجمان کے بے رحمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت ریاست اور حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ اسد خان اچکزئی کئی ماہ سے لاپتا تھے۔ ہر فورم پر ان کی بحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائی گئی۔

XS
SM
MD
LG