جاپان میں 19 معذور افراد کو قتل کرنے کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
مجرم ستوشی اماتسو نے 2016 میں جاپانی شہر ٹوکیو کے جنوب مغربی علاقے کے ایک کیئر سنٹر میں 19 معذور افراد کو خنجر کے وار کر کے اُس وقت قتل کر دیا تھا جب وہ سو رہے تھے۔ اس واقعے میں 26 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ہلاک کیے گئے افراد کی عمریں 17 سے 70 سال کے درمیان تھیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 30 سالہ ساتوشی اوماتسو نے ذہنی طور پر معذور افراد کو خنجروں کے وار سے قتل اور زخمی کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ جہاں اس نے ایک بار ملازمت کی تھی۔
اس حملے کے بعد پورے ملک میں خوف کی لہڑ دوڑ گئی تھی۔ جہاں اسلحے سے متعلق سخت قوانین کی وجہ سے پر تشدد جرائم کی شرح انتہائی کم ہے۔
قتل عام کے اس واقعے کو جاپان کی تاریخ کے بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔ مجرم نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں بیان دیا تھا کہ ایسے افراد جو بول یا سن نہیں سکتے یا چلنے پھرنے سے معذور ہیں، وہ معاشرے پر بوجھ ہوتے ہیں۔ لہذٰا اُنہیں جینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مقتولین کے ورثا سے بھرے کمرہ عدالت میں اوماتسو کو سزائے موت دیتے ہوئے پریزائیڈنگ جج کیوشی اونوما کا کہنا تھا کہ قتل کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ جس کے ثبوت موجود ہیں۔
ٹوکیو کی عدالت کے جج نے جب فیصلہ سنایا تھا واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کی بڑی تعداد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے ریمارکس دیے کہ یہ واقعہ بدنصیبی کی انتہا تھی۔