رسائی کے لنکس

کرغزستان : حکومت مخالف مظاہرے، 40 ہلاک


کرغزعہدے داروں کا کہنا ہے کہ ملک کے دارالحکومت بشکیک میں پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک، جب کہ 400 سے زائد زخمی ہوئے۔

فسادات بدھ کے روز اُس وقت شروع ہوئے جب حکومت کے صدر مقام پر، کرغز پولیس نے حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مظاہرین کے اجتماع کو ہٹانے کے لیے فائر کھول دیا۔ مظاہرین، صدر کُرمان بیگ بکی یوف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

بعد میں، مجمع نے شہر کے سرکاری دفاتر پر دھاوا بول دیا، جِس میں کرغزستان کی پارلیمان کی عمارت اور سرکاری ٹیلی ویژن سٹیشن شامل ہیں۔

حزبِ اختلاف کے قائدین کا کہنا ہے کہ اُنھوں نےنئی حکومت تشکیل دے دی ہے اور صدر بیک یووف اور دوسرے عہدے داروں سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ حزبِ اختلاف کے رہنما تِمر سری یوف نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم دانیار یوزینوف نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔

پہاڑوں میں گِھرے پچاس لاکھ افراد کے اِس ملک میں حکومت مخالف جذبات زوروں پر رہے ہیں۔ ملک میں ایک امریکی ہوائی اڈا قائم ہے جو افغانستان میں فوجی کارروئیوں کے لیے سہولیات مہیا کرتا ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، پی جے کراؤلی نے کہا ہےکہ امریکہ سمجھتا ہے کہ حکومت ابھی تک اقتدار میں ہے اور ایسا کوئی عندیہ نہیں کہ وہ اختیارات سے دستبردار ہوگئی ہے۔

کراؤلی نے کہا کہ امریکہ کو کرغزستان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر افسوس، اور اُسے ہلاکتوں کی اطلاعات پر انتہائی تشویش ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ملک میں امن، عدم تشدد اور شہریوں کے حقوق کی پاسداری کے حصول کے لیے، امریکی عہدے دار، حکومت اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔

چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ جونہی ایک بکتر بند گاڑی میں سوار مظاہرین نے حکومتی ہیڈکوارٹرز کے دروازوں پر دھاوا بولا، اُنھیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور نقلی دستی بموں کا استعمال کیا۔ حزبِ اختلاف نے کہا کہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 100افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG