رسائی کے لنکس

مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت سات ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان


مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت سات ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان
مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت سات ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان

ہفتے کے روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سال 2010 ء کی نئی لیبر پالیسی کی منظور ی دی گئی جس کے تحت مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت چھ ہزار سے بڑھا کر سات ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعدمزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ ایک خصوصی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس پالیسی سے ملک کے تقریباً پانچ کروڑ محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوگا۔

اُنھوں نے کہا کہ کم ازکم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے قانون کے تحت رجسٹرڈ شدہ صنعتی، تجارتی اور دیگر ادارے اپنے ملازمین کوتنخواہیں چیک اور بینک کے ذریعے دینے کے پابند ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجود ہ حکومت اس با ت کو یقینی بنائے گی کہ محنت کش طبقے کا کسی سطح پر استحصال نہ ہو۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ کابینہ سے منظورہونے والی نئی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے بھی ایک جامع نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت ضلعی ، صوبائی اور وفاقی سطح پر مزدوروں، مالکان اور سرکاری نمائندوں پر مشتمل سہ فریقی جائزہ کمیٹیاں بھی قائم کی جائیں گی۔

نئی لیبر پالیسی کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں افرادی قوت مراکز بھی قائم کیے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مزدوروں کی کم پیداواری صلاحیت کا بڑ ا سبب تکنیکی تربیت کا فقدان اور اس پر قابو پانے کے لیے تربیت پر زور دیا جائے گا۔

وزیراعظم گیلانی کا کہنا ہے کہ ملازمتوں سے نکالے گئے کارکنوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مد میں ورکرز ویلفیئر فنڈز سے 15 ہزار روپے تک امداد دی جائے گی ۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس نئی لیبر پالیسی پرعمل درآمد کے لیے ضروری ہے کہ نہ صرف مزدوروں میں اپنے حقوق کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے بلکہ معاشرے کے ہر طبقہ آجر اور اجیر کے مابین تعلق سمجھتے ہوئے محنت کشوں کے حقوق پاسداری کو یقینی بنائے۔

مزدوروں کے حقوق و مفادات کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے آئی ایل او کے اسلام آباد میں ایک سینیئر عہدے دار ڈانگ لن لی نے وائس آف امریکہ سے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت لیبر فورس کی فلاح و بہبود کے حوالے سے پوری طرح مخلص اور سنجیدہ نظر آتی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزدوروں کے مسائل اس قدر پیچیدہ ہیں کہ یہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتے اور اس کے لیے طویل مدتی کوششیں درکار ہیں۔

مسٹر لی کا کہنا تھا کہ 1997ء کے جائزے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 30لاکھ بچے مختلف شعبوں میں مشقت کر رہے تھےاور ان کے مطابق تب سے اب تک آئی ایل او اور حکومت پاکستان بچوں کو مشقت سے ہٹا کر رسمی اور غیر رسمی تعلیم کی طرف راغب کرنے اور ان کے خاندان کو چھوٹے قرضے فراہم کرنے کی طرف گامزن ہے۔

XS
SM
MD
LG