رسائی کے لنکس

عربی حروف والا لباس پہننے والی خاتون پر توہین مذہب کا الزام، خاتون اے ایس پی کی بہادری کی تعریفیں


پولیس کے مطابق اچھرہ کے علاقہ میں دوپہر کو ایک خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ ہوٹل پہنچی تو اُس کے لباس پر عربی حروف تہجی میں کچھ لکھا تھا۔
پولیس کے مطابق اچھرہ کے علاقہ میں دوپہر کو ایک خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ ہوٹل پہنچی تو اُس کے لباس پر عربی حروف تہجی میں کچھ لکھا تھا۔

لاہور میں عربی کیلی گرافی والا لباس پہننے پر ہجوم نے خاتون پر توہین مذہب کا الزام لگا دیا۔ پولیس نے مشتعل ہجوم سے بچاتے ہوئے خاتون کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

واقعہ صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے کاروباری علاقے اچھرہ میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق اچھرہ کے علاقہ میں دوپہر کو ایک خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ ہوٹل پہنچی تو اُس کے لباس پر عربی حروف تہجی میں کچھ لکھا تھا۔ جس پر لوگ نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے فوری طور پر لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے واقعہ کی مزید تفصیل میں بتایا کہ ہوٹل کے مالک نے لوگوں کے ہجوم کو اکٹھا ہوتے دیکھتے ہوئے معاملے کی حساسیت کے باعث پولیس کو اطلاع دی، جس پر ایس ایچ او اچھرہ موقع پر پہنچ گئے اور خاتون کو فوری طور پر پولیس تھانے اچھرہ منتقل کر دیا۔

اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہر بانو کی جانب سے واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں کہا گیا کہ واقعہ اتوار کی دوپہر پیش آیا۔ جس کے بعد لوگوں کی تعداد اچھرہ تھانے کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئی اور خاتون کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جس پر معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وہ خود موقع پر پہنچ گئی۔

اے ایس پی گلبرگ کے مطابق پولیس نے فوری طور پر خاتون کو ایک نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔ جس کے بعد خاتون نے بیان دیا کہ اُنہوں نے جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں اُس کے ڈیزائن میں عربی میں کچھ حروف لکھے ہیں۔ جس سے اگر لوگوں کی دِل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی مانگتی ہیں۔ پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ عربی ڈیزائن والے کپڑے پہننے کا مقصد ہر گز کسی کی دِل آزادی نہیں ہے۔

لاہور میں محض ڈیزائن کے سبب غلط فہمی کے سبب واقعہ کو گستاخی مذہب کا رنگ دینے پر چیئرمین پاکستان علماء کونسل طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ایک خاتون کے لباس پر عربی تحریر کے سبب اُس کو ہراساں کرنے پر وہ اُس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ایکس (ٹوئیٹر) پر طاہر محمود اشرفی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد بھی متاثرہ خاتون سے معافی مانگیں جنہوں نے اُسے غلط فہمی کی بنیاد پر ہراساں کیا۔

مذکورہ واقعہ پیش آنے کے بعد یہ واقعہ سماجی حلقوں اور ایکس پر بھی موضوع گفتگو بنا ہوا ہے۔ جس کی لوگ شدید الفاظ میں مذمت کر رہے ہیں۔

لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اے ایس پی شہر بانو نقوی کی معاملہ فہمی اور بہادری کی بھی بےحد تعریف کر رہے ہیں۔

لاہور پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد پولیس نے ہجوم کو پرامن طور پر منتشر کر دیا اور صورت حال اب معمول کے مطابق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG