رسائی کے لنکس

لاہور میں تین خودکش دھماکے، 28ہلاک ،متعدد زخمی


حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیاہے۔ سکیورٹی کے حوالے سے کمشنر لاہور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ جِس وقت جلوس ختم ہو رہا تھا اُس وقت سکیورٹی اور زیادہ ہونی چاہئیے تھی۔تاہم، پنجاب کے وزیرِ قانون کا اصرار تھا کہ سکیورٹی کے تفصیلی انتظامات کیے گئے تھے۔

پنجاب کے اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ بدھ کی شام لاہور کی کربلہ گامے شاہ پر یومِ شہادت ِ علی کا جلوس جب اختتام پذیر ہو رہا تھا تو وہاں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے اور پھر تھوڑی دیر بعد قریب واقع پُر ہجوم بھاٹی چوک میں ایک زوردار دھماکہ ہوا۔

لاہور کے ہیلتھ افسر نے 28افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ 150سے بھی زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ کافی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ لہٰذا، ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

لاہور کے کمشنر خسرو پرویز نے موقعے پر موجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تینوں دھماکے خودکش تھے۔ اُن کے الفاظ میں،‘ ایک خودکش بمبار کا سر ملا ہے۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ باقی علاقوں کو محفوظ بنایا جائے۔’

حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیاہے۔ سکیورٹی کے حوالے سے کمشنر لاہور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ جِس وقت جلوس ختم ہو رہا تھا اُس وقت سکیورٹی اور زیادہ ہونی چاہئیے تھی۔تاہم، پنجاب کے وزیرِ قانون کا اصرار تھا کہ سکیورٹی کے تفصیلی انتظامات کیے گئے تھے۔

دوماہ قبل یکم جولائی کو اِسی علاقے میں واقع داتا گنج بخش کے مزار پر دو خودکش بم دھماکے ہوئے جِن میں 40سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اِس واقعے کے بعد مقامی لوگوں نے سکیورٹی انتظامات ناقص قرار دیتے ہوئے علاقے میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی تھی۔

یہ بم دھماکے ایسے وقت ہوئے ہیں جب پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام میں جنوبی پنجاب میں مصروف ہے، جِس علاقے میں مبینہ طور پر انتہا پسند تنظیموں کے گڑھ موجود ہیں۔

XS
SM
MD
LG