رسائی کے لنکس

لاہور کے چڑیا گھر نےشیروں کی نیلامی منسوخ کردی


لاہور کے سفاری چڑیا گھر نے نجی خریداروں کو 12 شیر نیلام کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ شیروں کے لیے نئے انکلوژر بنائیں گے۔

شیروں کی یہ نیلامی 11 اگست بروز جمعرات ہونا تھی مگر ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اس کی مخالفت کر رہے تھے۔ ماحولیاتی گروپ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے نیلامی کے فیصلے کی مذمت کی گئی تھی اور حکام پر زور دیا گیا تھا کہ ان شیروں کو فروخت کرنے کے بجائے دیکھ بھال کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر احمد جنجوعہ نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اس نیلامی کی بنیادی وجہ جگہ کی کمی تھی۔'' مگر اب حکام نے دو نئے انکلوژر کی تعمیر تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کے بقول اب چوں کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو رہا ہے، لہٰذا نیلامی کی ضرورت نہیں ہے۔

خیال رہے کہ جانوروں کی بہبود کے لیے پاکستان میں بہت کم قانون سازی ہوئی ہے۔ ملک بھر کے چڑیا گھر اپنی ناقص سہولیات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ البتہ لاہور کا سفاری چڑیا گھر جو 200 ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے بہترین چڑیا گھروں میں شمارکیا جاتا ہے۔

لاہور کے اس چڑیا گھر میں 29 شیر ہیں، جن میں چھ رہائشی ٹائیگرز اور دو جیگوار بھی ہیں۔

چڑیا گھر حکام نے فی شیر کے لیے ابتدائی بولی ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی تھی لیکن انہیں امید تھی کہ ہر شیر کے تقریباً 20 لاکھ روپے مل جائیں گے۔

تنویر جنجوعہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی مخالفت نیلامی منسوخ کرنے کی وجہ بنی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر شیروں کو مزید افزائش کرنی پڑی اور ہم نے دیکھا کہ ہمارے پاس جگہ ختم ہو رہی ہے تو ہم آسانی سے ایک اور نیلامی کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں شیر، چیتوں اور دیگر جنگلی حیات کو بطور پالتو جانور رکھنا غیرمعمولی نہیں ہے اور اسے اسٹیٹس سمبل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

دولت مند مالکان اپنے پالتو جانوروں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں اور انہیں فلموں اور فوٹو شوٹس کے لیے کرائے پر دیتے ہیں۔

اس خبر میں معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG