رسائی کے لنکس

کیا مولانا عبدالعزیز لال مسجد میں خطبہ دیں گے؟


لال مسجد سے منسلک 'شہدا فاؤنڈیشن' نے اعلان کیا ہے کہ مولانا عبدالعزیز تین سال بعد آئندہ جمعے کو مسجد میں خطبہ دیں گے۔

اسلام آباد کی لال مسجد اور اس کے سابق خطیب عبدالعزیز سے جڑے معاملات گاہے بگاہے خبروں میں آتے رہے ہیں اور اب تازہ خبر یہ سامنے آئی ہے کہ لال مسجد سے منسلک 'شہدا فاؤنڈیشن' نے اعلان کیا ہے کہ مولانا عبدالعزیز تین سال بعد آئندہ جمعے کو مسجد میں خطبہ دیں گے۔

تنظیم نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ انتظامیہ مولانا عبدالعزیز کو خطبے سے نہیں روکے گی کیوں کہ لال مسجد کے خطیب اپنے خلاف چلنے والے تمام مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن اور مولانا عبدالعزیز کے خلاف سرگرم رہنے والے جبران ناصر شہدا فاؤنڈیشن کے اس بیان کو ایک مرتبہ پھر میڈیا میں توجہ حاصل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

جبران ناصر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ "عبدالعزیز میری معلومات کے مطابق فورتھ شیڈول میں آتے ہیں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد مذہبی اجتماعات سے خطاب نہیں کر سکتے۔۔۔۔ تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور خاص طور پر زیادہ تعجب کی بات ہے کہ کیوں کہ لال مسجد حکومت کے زیرِ انتظام مسجد ہے۔"

اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے تاحال اس پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن حالیہ برسوں میں مولانا عزیز کو لال مسجد میں خطبے کی اجازت نہیں دی گئی۔

لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز (فائل فوٹو)
لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز (فائل فوٹو)

دسمبر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے بعد ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی لائحۂ عمل وضع کیا گیا تھا جس کے تحت دہشت گردوں کی معاونت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ مذہب اور مسلک کی بنیاد پر اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد کے قلب میں لال مسجد اور اس سے ملحقہ مدرسہ جامعہ حفصہ اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا تھا جب یہاں کے طلبہ نے 2007ء میں قرب و جوار میں لٹھ بردار کارروائیاں شروع کرتے ہوئے خود کو "ایک اخلاقی فورس" کے طور پر پیش کیا۔

مدرسے کے طلبا کی طرف سے چند چینی شہریوں کو غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں حبسِ بے جا میں رکھے جانے کے بعد جولائی 2007ء میں سکیورٹی فورسز نے مسجد میں انتہا پسندوں کی مبینہ موجودگی پر آپریشن کیا تھا جس میں 11 فوجیوں سمیت 100 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG