رسائی کے لنکس

شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کے لیے چین کو مزید وقت دیا جائے گا: امریکہ


امریکہ نے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے معاملے پر پیش رفت میں مدد کے لیے کام کرتا رہے گا۔

پیر کو وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون سپائسر معمول کی بریفنگ کے دوران نائب صدر مائیک پینس کے اس بیان کے بارے میں، کہ شمالی کوریا کے معاملے پر امریکہ کے اسٹریٹیجک صبر کا دور ختم ہو چکا ہے، پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ صبر کے دور سے مراد اوباما انتظامیہ کی "انتظار کرو اور دیکھو" کی پالیسی تھی جو کہ امریکہ کے لیے سودمند ثابت نہیں ہوئی۔

لیکن ان کے بقول صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جنپنگ کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت کے تناظر میں ٹرمپ انتظامیہ بیجنگ کو مزید وقت دے رہی ہے کہ وہ پیانگ یانگ پر اپنا سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ استعمال کرے۔

شمالی کوریا نے پابندیوں اور انتباہ کے باوجود اتوار کو ایک میزائل کا تجربہ کیا جو کہ ناکام ہو گیا۔ لیکن اس ملک کی قیادت اپنے جوہری اور میزائل پروگرام میں پیش رفت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتی آ رہی ہے۔

ادھر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کے خلاف یکطرفہ فوجی کارروائی نہیں کرے گا جیسا کہ اس نے حال ہی میں شام میں کی تھی۔

ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو میں نائب امریکی صدر پینس کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام "انتہائی خطرناک" ہو گا۔

لاوروف نے شمالی کوریا کی "مسلسل جوہری سرگرمیوں" کی مذمت کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ پینس کا بیان شمالی کوریا کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ایک دھمکی کے طور پر لیا گیا تو پھر یہ "بہت ہی خطرناک راستہ ہے۔"

"ہم پیانگ یانگ کے میزائل تجربات کو قابل قبول سمجھتے ہیں کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی ہیں۔۔۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کریں اور فوجی قوت استعمال کریں۔"

XS
SM
MD
LG