رسائی کے لنکس

وکلاء نے 28جنوری کو ملک گیر ہڑتال موٴخر کر دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہڑتال کی یہ اپیل متنازع تصور کی جارہی تھی کیونکہ خود اس برادری کے کئی سرکردہ رہنما اس اقدام کو قبل از وقت قرار دے رہے تھے

وکلاء برادری نے 28 جنوری کو اپنی ملک گیر ہڑتال کی کال واپس لیتے ہوئے اسے 14 فروری تک موٴخر کر دیا ہے جو این آر او کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے دی گئی تھی۔ یہ اعلان وکلاء کی قومی رابطہ کونسل نے بدھ کے روز کیا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاضی انور کا کہنا ہے کہ 14 فروری کو وکلاء رابطہ کونسل کا اجلاس ہو گا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کیا جائے گا۔ راولپنڈی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے این آراو کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے اور وکلاء برادری حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتی۔

وکلاء کی طرف سے ہڑتال کی یہ کال اس لحاظ سے متنازعہ تصور کی جارہی تھی کہ خود اس برادری کے کئی سرکردہ رہنما اس اقدام کو قبل از وقت قرار دے رہے تھے۔

سینیئر وکلاء کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنی رویے سے ابھی تک ایسا کوئی اظہار نہیں کیا کہ وہ این آر او کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرے گی اور یہ کہ حکومت کو اس کے مختلف پہلوؤں کے نفاذ کے لیے مناسب وقت دیا جانا چاہیئے۔ تاہم وکلاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر حکومت این آر او کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرتی تو ان کی برادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

خود حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کا مکمل احترام کرتے ہیں اور اس کے نفاذ کو مکمل طور پر یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ وکلاء کی طرف سے ملک گیر احتجاج کی صورت میں اپنی قوت کا مظاہرہ کرنا مثبت نتائج پیدا نہیں کرتا بلکہ کشیدگی کو ہوا دیتا ہے جس سے اجتناب کیا جانا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG