رسائی کے لنکس

غزہ میں جنگ بندی کی کوششں، مصری اور ترک صدر کی ملاقات


 مصری صدر عبدل فتح السیسی قاہرہ میں ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کا استقبال کر رہے ہیں ، فوٹو اے پی ، بذریعہ ترکیہ پریزیڈنسی 14 فروری 2024
مصری صدر عبدل فتح السیسی قاہرہ میں ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کا استقبال کر رہے ہیں ، فوٹو اے پی ، بذریعہ ترکیہ پریزیڈنسی 14 فروری 2024

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے قاہرہ میں اپنے مصری ہم منصب کے ساتھ بات چیت اس بڑھتے ہوئے مطالبے کے لیے حمایت مجتمع کرنے کی کوشش میں کی کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف جنگ بند کرے۔

ایردوان کا دورہ ایسے میں ہو رہا ہے جب انقرہ اور قاہرہ کے درمیان برسوں کی کشیدگی اور خراب تعلقات کے بعد اب تعلقات بہتر ہو گئے ہیں۔ ترکیہ ایک عرصے سے اخوان المسلمین گروپ کا حامی رہا ہے۔ جو مصر میں ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔

ایردوان نے مصری صدر عبدل فتح السیسی سے قاہرہ کے اتحادیہ محل میں بدھ کے روز ملاقات کی۔ السیسی نے کہا کہ ان کی بات چیت دو طرفہ تعلقات اور علاقائی چیلنجز پر مرکوز رہی۔ خاص طور سے غزہ میں جنگ بند کرانے کی کوششوں پر۔

مصر آنے سے قبل ترکیہ کے لیڈر نے منگل کے روز متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان سے ملاقات کی۔

غزہ میں جنگ ایک نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے

مصر سے ملنے والی غزہ کی سرحد پر واقع رفح شہر پر اسرائیل کا حملہ ناگزیر نظر آتا ہے جہاں کوئی 14 لاکھ لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں جو علاقے کی آدھی سے زیادہ آبادی بنتی ہے۔ السیسی کے ساتھ نیوز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے، ایردوان نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ رفح پر زمینی حملہ نہ کریں۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں قتل عام کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کو خالی کروا کر اسے ویران کردینے کی کوششیں قابل قبول نہیں ہیں۔

ایردوان نے منگل کے روز دبئی میں عالمی حکومتوں کے سربراہ اجلاس میں کہا کہ اس سے قبل کہ خطہ سخت ترین دھمکیوں کا شکار بنے، ہمیں غزہ میں قتل عام اس وقت ہی روکنے کی ضرورت ہے۔

مصر کو تشویش ہے کہ رفح پر زمینی حملے کے سبب، لاکھوں بے گھر فلسطینی سرحد پار کر کے مصر کے جزیرہ نما سینائی میں آ جائیں گے۔ اور اس نے اسرائیل کے ساتھ عشروں پرانے امن معاہدے کو معطل کر نے کی دھمکی دی ہے۔

مصر، قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر جنگ بندی کرانے اور بقیہ ایک سو تیس یرغمالوں کی رہائی کی کوشش کر رہا ہے۔ مذاکرات کنندگان نے منگل کے روز قاہرہ میں بات چیت کی لیکن کسی بڑی پیش رفت کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔

یہ جنگ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور کوئی ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 28 ہزار سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ اور علاقے کے مکینوں کی ایک چوتھائی تعداد بھوک کا شکار ہے۔

اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG