رسائی کے لنکس

لبنان : پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی گروپوں میں جھڑپیں،   درجنوں ہلاک و زخمی


لبنان کے عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد تباہی کا منظر۔ 31 جولائی 2023
لبنان کے عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد تباہی کا منظر۔ 31 جولائی 2023

لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ملک میں فلسطینی پناہ گزینوں کے سب سے بڑے کیمپ میں جاری ہلاکت خیز جھڑپیں بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر تشدد بند نہ ہوا تو فوج مداخلت کرسکتی ہے۔

جھڑپوں کے متعدد واقعات کے بعد، جن کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں، میقاتی نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو صورت حال کے بارے میں ٹیلی فون کیا۔

جنوبی لبنان میں قائم عین الحلوہ کیمپ میں 50 ہزار سے زیادہ پناہ گزین رہ رہے ہیں ۔ وہاں جھڑپوں کا آغاز اتوار کے روز عباس کی فتح پارٹی اور اسلام پسند گروپوں جندالشام اور شباب المسلم کے درمیان شدید جھڑپوں سے ہوا ۔ الفتح نے الزام لگایا ہے کہ اسلام پسندوں نے اتوار کے روز الفتح کے ایک جنرل کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی پارٹی الفتح نے الزام لگایا ہے کہ اسلامی عسکریت پسندوں نے اتوار کے روز پناہ گزین کیمپ میں الفتح کے ایک فوجی جنرل ابو اشرف المروشی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔

الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جھڑپوں کی ابتدا ہفتے کے روز اس وقت ہوئی جب ایک نامعلوم شخص نے ایک عسکریت پسند گروپ کے رکن محمود خلیل کو ہلاک کرنے کی کوشش کی، مگر گولی سےاس کا ایک ساتھی زخمی ہو گیا۔اگلے روز عسکریت پسند گروپ نے جوابی کارروائی میں الفتح گروپ کے ایک جنرل کو اس کے تین محافظوں سمیت اس وقت ہلاک کر دیا جب وہ ایک پارکنگ لاٹ سے گزر رہے تھے۔

پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں الفتح گروپ کے عسکریت پسند جھڑپوں کے بعد علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 31 جولائی 2023
پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں الفتح گروپ کے عسکریت پسند جھڑپوں کے بعد علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 31 جولائی 2023

الجزیرہ نے لبنان کے فوجی ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کے روز تک ان جھڑپوں میں 9 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو چکے تھے۔

عین الحلوہ ان 12پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے جو 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد لبنان میں فلسطینوں کے لیے بنائے گئے تھے۔ سن 1969 میں لبنان اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت لبنانی فوج کیمپوں میں داخلے سے گریز کرتی رہی ہے لیکن حالیہ خونی جھڑپوں کے بعد کئی لبنانی عہدے داروں نے اپیل کی ہے کہ فوج ان کیمپوں کا انتظام سنبھال لے۔

یہ کیمپ لبنان کے شہر صیدا کے قریب واقع ہے۔ جھڑپوں کے بعد کیمپ میں مقیم تقریباً سو کے لگ بھگ پناہ گزینوں نے صیدا کی ایک مسجد میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں شیخ احمد نادر بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کے بعد سے دو ہزار کے لگ بھگ افراد مسجد میں پناہ لے چکے ہیں۔

کیمپ کے ایک اور پناہ گزین محمد صباح کہتے ہیں کہ ہم اس صورت حال سے تنگ آ چکے ہیں۔ ہمارے ساتھ ہمارے بچے بھی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لڑائی کی وجہ سے لوگ محصور ہو گئے ہیں۔ دکانیں بند ہیں۔ لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ روٹی تک دستیاب نہیں ہے۔ تمام راستے بند ہیں۔

کیمپ کے قریب واقع الحمشاری اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ریاض ابو العنین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بدھ کی رات جھڑپوں کے بعد اسپتال میں ایک نعش لائی گئی جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 13 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔

پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں الفتح اور فلسطینی عسکری گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کیمپ کے کئی حصوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ 31 جولائی 2023
پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں الفتح اور فلسطینی عسکری گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کیمپ کے کئی حصوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ 31 جولائی 2023

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ صورت حال جاری رہتی ہے تو اس سے نہ صرف کیمپ میں موجود خاندان متاثر ہوں گے بلکہ صیدا کے تمام شہریوں پر بھی دباؤ پڑے گا، خاص طور پر اس لیے کہ شہر کے رہائشی علاقوں میں راکٹ سے پھینکے جانے والے گولے، دستی بم اور گولیاں گر رہی ہیں۔

صیدا کے علاقے میں الفتح گروپ کے مقامی سربراہ شبیطہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کی رات کو ہونے والی جھڑپوں میں الفتح کا ایک رکن بھی مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے گروپ نے عسکرت پسندوں کے حملے کے خلاف اپنا دفاع کیا۔شبیطہ کا الزام تھا کہ عسکریت پسندوں نے پیر کے روز طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ کیمپ کا امن تباہ کرنا اور اسے دہشت گردوں کا ایک ٹھکانہ بنانا چاہتے ہیں۔

لبنانی فوجی عین الحلوہ کیمپ میں فلسطینی عسکری گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کیمپ کے داخلی راستے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 31 جولائی 2023
لبنانی فوجی عین الحلوہ کیمپ میں فلسطینی عسکری گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کیمپ کے داخلی راستے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 31 جولائی 2023

انہوں نے بتایا کہ کیمپ کے فلسطینی دھڑوں نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو یہ تعین کرے گی کہ المروشی کے قتل کا ذمہ دار کون ہے۔اور پھر انہیں مقدمہ چلانے کے لیے لبنانی عدلیہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔

لبنان میں قائم پناہ گزین کیمپ فلسطینی دھڑوں کے کنٹرول میں ہیں اور لبنانی فوج ان میں مداخلت سے عموماً گریز کرتی ہے۔ اس نے عین الحلوہ کے تنازع سے بھی ابھی تک خود کو الگ رکھا ہوا ہے۔ لیکن 2007 میں لبنانی فوج نے ملک کے شمالی حصے میں واقع پناہ گزینوں کے ایک اور کیمپ نہر البارد میں کارروائی کر کے اس کے ایک بڑے حصے کو مسمار کر دیا تھا۔

لبنانی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل الیاس فرحت نے، جو اب عسکری امور کے محقق ہیں، کہا ہے کہ یہ امکان موجود نہیں کہ لبنانی فوج عین الحلوہ کیمپ میں مداخلت کرے گی کیونکہ نہر البارد میں عسکریت پسندوں نے لبنانی فوج کو براہ راست نشانہ بنایا تھا جب کہ عین الحلوہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

(ایسوسی ایٹڈ پریس سے ماخوذ)

فورم

XS
SM
MD
LG