رسائی کے لنکس

عدالت کے پاس قانون سازی کے جائزے کا اختیار ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار


چیف جسٹس سرپم کورٹ ثاقب نثار، فائل فوٹو
چیف جسٹس سرپم کورٹ ثاقب نثار، فائل فوٹو

علی رانا

پاکستان مسلم لیگ(ن) اور عدلیہ کے درمیان ایک بار پھر تناؤ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس مرتبہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے آنے والی بیان کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا بیان ہے جن کا کہنا ہے کہ’ پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی اور عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے‘۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گذشتہ روز ارکان پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک مرتبہ اور ہمیشہ کے لیے فیصلہ کریں کہ انہیں قانون سازی کا حق ہے یا وہ اس کے لیے پہلے منظوری حاصل کرنا چاہیں گے۔

اس معاملہ پر آج سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کل پیغام دیا گیا کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے بار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر بھی ایک چیز ہے وہ آئین ہے۔ پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایک کیس میں ہم نے ریمارکس نہیں دیئے کچھ سوالات پوچھ۔ صرف پوچھا کہ فلاں شخص اہل ہے یا نہیں۔ مقدمات میں سوالات اٹھتے ہیں۔ کیا سوالات پوچھ کر ہم نے پارلیمنٹیرینز کی توہین کردی ہے؟، ٹھیک ہے اب سوال نہیں پوچھیں گے۔ ہم فیصلے کے وقت آپس میں پوچھیں گے کیس میں کیا ہوا۔ میں وضاحت دے کر اپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انتظامیہ کے عمل اور بنیادی حقوق کو دیکھنا ہے۔ عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے۔

گذشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان میں اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ایوان کو کام کرنے، تعیناتیوں اور دیگر فیصلے کرنے کا حق ہے یا نہیں۔

وزیر اعظم نے کچھ ججوں کی جانب سے منتخب نمائندوں کے بارے میں نا پسندیدہ ریمارکس دینے پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ یہ ضروری بن گیا کہ میں کہوں کہ 20 کروڑ سے زائد عوام کے منتخب نمائندوں کو چور، ڈاکو اور مافیا کہ کر بلایا جا رہا ہے اور کبھی یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ ہم قانون سازی کو منسوخ کردیں گے جو آپ پارلیمینٹیرین نے پاس کی ہے‘۔

موجودہ صورت حال میں پاکستان مسلم لیگ(ن) عدلیہ پر تنقید کرکے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف مہم بھی جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران کامیابی سے مسلم لیگ(ن) کی قیادت کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں اور پارٹی میں یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ عدلیہ مخالف مہم سے آئندہ آنے والے دنوں میں ہونے والے انتخابات کے دوران اسی بیانیے کی مدد سے کامیابی ملے گی۔

XS
SM
MD
LG