رسائی کے لنکس

لاہور ہائی کورٹ نے 24 نیوز کا معطل لائسنس بحال کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب نجی نشریاتی ادارے '24 نیوز' کے معطل کیے گئے لائسنس کو بحال کر دیا ہے جب کہ ٹی وی چینل کو نشریات جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔

'چینل 24' کے مطابق 'سٹی نیوز نیٹ ورک' کی درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد محمود سیٹھی نے کی۔

خیال رہے کہ 'سٹی نیوز نیٹ ورک' کے تحت چینل 24، سٹی 42، سٹی 41، چینل 44 اور روہی ٹی وی چل رہے ہیں۔

سٹی نیوز نیٹ ورک کی درخواست پر عدالت نے پیمرا کا ٹوئنٹی 24 کو معطل کرنے کا حکم نامہ مسترد کر دیا ہے۔

اس حوالے سے سینئر صحافی حامد میر نے بھی ٹوئٹ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ٹوئنٹی 24 کو بند کرنے کا حکم نامہ معطل کر دیا ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے صحافیوں کو بھی مبارک باد دی۔

تین جولائی کو پیمرا کی جانب سے جاری ایڈوائزی میں کہا گیا تھا کہ چینل 24 نیوز غیر قانونی طور پر خبروں اور حالات حاضرہ کے پروگرام نشر کر رہا ہے جب کہ چینل کے پاس لائسنس تفریحی پروگراموں کی نشریات کا ہے۔

لائسنس معطل ہونے کے بعد نجی ٹی وی کی انتظامیہ نے چینل 24 نیوز کو بند اور 965 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کے لیے نوٹسز بھی جاری کر دیے تھے۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ چینل 24 کو کئی بار نوٹسز بھیجے گئے، لیکن پراپرٹی کی خرید و فروخت کے لیے قائم چینل کی کیٹیگری تبدیل نہ کروانے پر چینل معطل کیا گیا ہے۔

اتھارٹی کے آرڈر کے مطابق میڈیا نیٹ ورک نے ویلیو ٹی وی کے نام سے خریدے گئے لائسنس کو غیر قانونی طور پر نام تبدیل کر کے 24 نیوز بنایا۔ چینل کی انتظامیہ نے جاری کیے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکز اور پنجاب میں حکومتوں میں اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل - ق) کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم چوہدری شجاعت حسین نے وزیرِ اعظم عمران خان کو اس حوالے سے ایک خط بھی ارسال کیا ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ ریاست کا چوتھا ستون ہے جب کہ ریاست کے استحکام کے لیے اس ستون کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔

چینل کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 24 نیوز کے خلاف حالیہ کارروائی سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ ریاست کے چوتھے ستون کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آئین میں دیے گئے آزادی اظہار رائے کے حق کو سلب کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو خط ارسال کیا ہے۔

خط میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے جس طرح ملک کے دیگر شعبہ جات انتہائی بری طرح متاثر ہوئے ہیں میڈیا کو بھی انتہائی تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔

شہباز شریف کے بقول میڈیا پر دباؤ بڑھانے کے لیے حکومت نے پہلے اشتہارات کی بندش کا سہارا لیا۔ پھر مختلف اینکرز کے پروگرام، کالم نگاروں کے کالم کی اشاعت پر پابندی اور حکومتی نظر میں ناپسندیدہ قرار پانے والے صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی منظم حکمت عملی اپنائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر حکومت پر تنقید سے باز نہ آنے والے اداروں کے مالکان پر مقدمات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

چینل کی بندش کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ یہ معاملہ محض ٹوئنٹی فور نیوز کا نہیں بلکہ مجموعی طور پر ذرائع ابلاغ کی آزادی کے لیے موجودہ حکومت کی عدم برداشت کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اختیار کو ہر اس آواز کو خاموش کرانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جو حکومتی سچ کو ماننے سے انکاری ہے۔

XS
SM
MD
LG