رسائی کے لنکس

باغی طرابلس کے مرکز میں، شہریوں کا جشن


باغی طرابلس کے مرکز میں، شہریوں کا جشن
باغی طرابلس کے مرکز میں، شہریوں کا جشن

لیبیائی رہنما معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے لیے سرگرم باغی جنگجوؤں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے دارالحکومت طرابلس کے بیشتر حصوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

باغی شہر کا بیرونی دفاعی حصار عبور کرکے مرکزی ’گرین اسکوائر یا سبز چوک‘پہنچے جہاں ہزاروں مقامی رہائشیوں نے جشن میں حصہ لیا۔

پیر کو علی الصباح لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں، جب کہ باغی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اُنھیں طرابلس اور اس کے گرد و نواح میں مختلف مقامات پر مزاحمت کا سامنا ہے۔ مسٹر قذافی کے موجودہ ٹھکانے کا تاحال علم نہیں ہو سکا ہے۔

دارالحکومت کے نزدیک ایک اہم فوجی اڈے پر قبضے کے بعد مغرب کی جانب سے شہر میں داخل ہونے کے دوران باغی جنگجوؤں کو محدود مزاحمت کا سامنا ہوا۔ باغیوں کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کے ایک گروہ کو سمندر کے راستے سے بھی طرابلس میں داخل کیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ مسٹر قذافی کی حفاظت پر معمور صدارتی محافظوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں، جس کے بعد باغیوں نے طرابلس کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا۔

باغیوں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے مسٹر قذافی کے دو بیٹوں کو گرفتار کر لیا ہے جن میں اُن کا ممکنہ جانشین سیف الاسلام بھی شامل ہے۔

جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) نے سیف الاسلام کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے، اور استغاثہ کے وکیل لوئس مورینو اوکیمپو نے کہا ہے کہ سیف الاسلام کو جلد از جلد ہیگ میں قائم عدالت کے حوالے کر دیا جانا چاہیئے۔

سیف الاسلام پر مسٹر قذافی اور ان کے انٹیلی جنس کے سربراہ سمیت انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں کیوں کہ اُنھوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے تحریک کے ابتدائی دنوں میں مبینہ طور پر شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی اور اس کی اجازت دی تھی۔

دریں اثنا حکومت مخالف رہنماؤں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ مسٹر قذافی کے سب سے بڑے بیٹے، محمد، نے باغیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

باغیوں کی مدد کے لیے نیٹو کے لڑاکا طیارے مسٹر قذافی کی حامی فورسز پر بمباری کرتے رہے ہیں جس کی اجازت اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی اس قرارداد میں دی گئی جس میں بین الاقوامی افواج کو لیبیائی عوام کو حکومت کی کارروائیوں سے محفوظ رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ اتوار کی دوپہر کے بعد سے طرابلس میں 1,300 افراد ہلاک ہوئے، تاہم اس دعوے کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

XS
SM
MD
LG