رسائی کے لنکس

کراچی میں ​​​​​​​بلدیاتی الیکشن, نتائج میں تاخیر پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات


سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدر آباد سمیت 16 اضلاع میں پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا ہے البتہ سب سے زیادہ اہمیت ملک کے بڑے شہر کراچی کے انتخابات کو حاصل ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں اپنی اپنی برتری کا دعویٰ کررہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ نصف شب تک نتائج نہ آنے پر بعض سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔

سندھ میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ انتخابی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جن میں پیپلز پارٹی کی برتری نظر آرہی ہے۔

نجی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق کنفیوژن کے باوجود ٹرن آؤٹ اچھا رہا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما تیمور تالپر نے بھی دعویٰ کیا کہ کراچی کا میئر پیپلز پارٹی سے ہوگا۔

جماعتِ اسلامی بھی کراچی میں برتری کا دعویٰ کر رہی ہے۔ جماعتِ اسلامی کے کراچی کے امیر اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اس وقت تک 100 سے زائد یو سیز میں برتری حاصل کر چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی، شرقی اور کورنگی سے جماعتِ اسلامی بھاری اکثریت سے جیت رہی ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بھی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان کے مطابق پی ٹی آئی کا اصل مقابلہ جماعت اسلامی سے ہے۔ انہوں نے صوبے کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی پر دھاندلی کرنے کے بھی الزامات عائد کیے۔

سندھ کے سابق گورنر اورپی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کراچی کا بلدیاتی انتخاب جیت چکی ہے۔

بلدیاتی انتخابات سے کراچی کو فائدہ نہیں ہوگا: ایم کیو ایم

حال ہی میں متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنے والے مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ پانچ یا سات فی صد سے زائد نہیں تھا۔

نجی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کم ٹرن آؤٹ نے انتخابات سے متعلق ایم کیو ایم کے مؤقف کی تائید کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کرتے ہوئے کراچی کی 70 یوسیز کم کر دی گئیں اور پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا کہ 53 یوسیز مزید بڑھنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم وفاقی حکومت سے باہر آ جاتے تو ڈالر کہاں جاتا جو 10 ارب کے وعدے کیے گئے تھے ان کا کیا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت چھوڑنے کا مسئلہ نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کی کوئی وقعت نہیں ہے اور یہ کراچی کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔

ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوچکا ہے جب کہ مقامی میڈیا نے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج نشر کرنا شروع کر دیے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے بعض پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کے وقت میں اضافہ کیا۔

کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے اتوار کو پولنگ ہوئی اور شام پانچ بجے پولنگ کا وقت ختم ہوا۔ پولنگ کے دوران بعض علاقوں میں بد انتظامی اور دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔صبح آٹھ بجے سے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجےتک جاری رہا۔

اتوار کو عام تعطیل ہونے کے باعث صبح کے اوقات میں پولنگ اسٹیشنز پر گہما گہمی کم رہی البتہ دوپہر میں سیاسی جماعتوں کے کیمپوں اور پولنگ اسٹیشنز میں ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لیے جمع ہونا شروع ہوئے۔کراچی میں رواں ہفتے موسم بھی شدید سرد ہے جس کو شہریوں کے پولنگ کے لیے باہر کم نکلنے کی ایک وجہ قرار دیا جا رہا ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن سے ایک دن قبل انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں تحریکِ انصاف، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کا مقابلہ دکھائی دیتا ہے جب کہ حیدرآباد ڈویژن میں پیپلز پارٹی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے)، تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی میدان میں اترے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی و حیدرآباد کے 16 اضلاع میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 32 لاکھ 83 ہزار 696 ووٹرز ہیں۔

بعض جماعتوں نے پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پولنگ کا عمل شام سات بجے تک بڑھایا جائے البتہ الیکشن کمیشن نے مقررہ وقت پر پولنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

’بلدیاتی انتخابات کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے‘

بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ان بلدیاتی انتخابات کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ ان کو عوام قبول نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم نے سیاسی مفادات کے لیے اپنے امیدواروں کو دستبردار نہیں کرایا۔ عوام نے ایم کیو ایم کے بیانیے کا ساتھ دیا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدر آباد کے عوام نے بلدیاتی انتخابات سے قبل کی گئی دھاندلی کو مسترد کر دیا ہے۔

اس دوران فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی کی 70 یونین کونسلز کی سیٹیں کم کیے جانے کی وجہ سے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں ٹرن آؤٹ کم رہا ہے۔ جن منتخب امیدوار عوام کی حمایت سے محروم ہوں گے وہ کس طرح ان کے مسائل حل کریں گے۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی کو بھی بائیکاٹ میں ایم کیو ایم کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔

پریس کانفرنس میں موجود مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کراچی میں53 یونین کونسلز کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا میئر کوئی بھی بن جائے وہ کراچی کے عوام کے مفاد کے لیے کچھ نہیں کر سکتا۔

بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے بعض پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کے وقت میں اضافہ کیا۔

ووٹوں کی گنتی کا عمل تو پولنگ ختم ہوتے ہی شروع ہو گیا تھا البتہ مقامی میڈیا کو الیکشن کمیشن نے پابند کیا ہے کہ وہ ووٹنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد انتخابی نتائج دکھانا شروع کر سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کا مقرر وقت پر ووٹنگ ختم کرنے کا اعلان

الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کا وقت نہیں بڑھایا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کا وقت نہیں بڑھایا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق پولنگ مقررہ وقت کے مطابق شام پانچ بجے تک جاری رہے گی جب کہ ایسے ووٹرز جو پانچ بجے کے بعد بھی اپنے پولنگ اسٹیشن میں موجود ہوں گے وہ ووٹ ڈال سکیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے کراچی میں پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا تھا کہ انتخابی عمل کے وقت میں مزید دو گھنٹے کا اضافہ کیا جائے اور شام سات بجے تک لوگوں کو ووٹ ڈالنے دیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا تھا کہ اکثر و بیشتر پولنگ اسٹینشر پر الیکشن کمیشن کی بد انتظامی کی وجہ سے کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد ووٹنگ کا آغاز ہو سکا تھا۔ اس لیے ووٹنگ کے وقت میں اضافہ کیا جائے۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صبح سے سن رہے ہیں کہیں کہیں پولنگ ساڑھے بارہ تک شروع نہیں ہوئی جب کہ پولنگ کے عملے کے تربیت یافتہ نہ ہونے کی بھی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مختلف علاقوں میں پریزائڈنگ آفیسر پیپلز پارٹی کے حلف یافتہ ورکرز ہیں۔

پی ٹی آئی کا پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام

تحریکِ انصاف نے کراچی کے کئی پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی سامانے کی ترسیل میں تاخیر سمیت پیپلز پارٹی پر غیر قانونی ووٹ ڈالنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کئی پولنگ اسٹیشنز پر اب تک عملہ نہیں پہنچا اور بہت سارے پولنگ اسٹیشن پر انتخابی سامان کی ترسیل نہیں ہوئی اورمبینہ طور پر پولنگ اسٹیشنز پر پیپلز پارٹی ٹھپے لگا رہی۔ ​

کہیں ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا: وزیرِ اطلاعات سندھ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری ہے ۔

ایک بیان میں شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اب تک کہیں بھی کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا، صوبائی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ تمام ووٹروں کو بلا خوف اور پر امن طریقے سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما کی بیلٹ باکس کھولنے کی ویڈیو وائرل

تحریکِ انصاف کے رہنما اور رکنِ سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں مبینہ طور پر بیلٹ باکس کی سیل کھولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد پیپلز پارٹی نے فردوس شمیم نقوی کے خلاف الیکشن کمیشن کو شکایت کردی ہے۔

پیپلز پارٹی کے الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے شکایت میں کہا ہے کہ میڈیا فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فردوس شمیم نقوی ضلع کراچی ایسٹ میں پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کرتے ہوئے بیلٹ باکس کو کھول رہے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن بلاتاخیر نوٹس لے اور فردوس شمیم نقوی کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

الیکشن کمیشن سندھ کا صوبائی حکومت کے اشتہارات کا نوٹس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انوار چوہان نے مختلف چینلز پر سندھ حکومت کے چلنے والے اشتہارات کا نوٹس لے لیا ہے۔

اتوار کو جاری ایک بیان میں الیکشن کمشنر سندھ نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر نشر اشتہارات میں مختلف اسکیموں کا ذکر کیا جا رہا ہے، چوں کہ آج بلدیاتی انتخابات کا دن ہےلہٰذا اس طرح کے اشتہارات چلانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ نے ہدایت کی ہے کہ اشتہارات کو فوری طور پر آج کے لیے نشر ہونے سے روکا جائے۔

کراچی میں پولنگ اسٹیشنز پر کیا صورتِ حال ہے؟

کراچی: پپری کے علاقے میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم

کراچی کے علاقے بن قاسم پپری میں تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے کے بعد پولنگ کاعمل عارضی طور پر روک دیا گیا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق جھگڑے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی اور دونوں جماعتوں کے حامیوں کو منتشر کر دیا۔

ترجمان سندھ پولیس نے کہا ہے کہ پپری کی یونین کونسل نمبر 3 میں پولیس نے ووٹر کے نام کی فہرست میں عدم اندراج کے معاملے کو بروقت حل کرتےہوئے پولنگ کے عمل کو بحال کردیا ہے اور اب حالات کنٹرول میں ہیں۔

ووٹرز ووٹ کی طاقت سے وڈیرہ شاہی کو شکست دیں: حافظ نعیم

امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ میں موجود وڈیرہ شاہی کے خاتمے کے لیے ووٹرز اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور اپنی ووٹ کی طاقت سے وڈیرہ شاہی نظام کا خاتمہ کریں۔

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لیے ہفتے کی شب تک کوشش کی جاتی رہی ہے۔ جمہوری جماعتوں کا آمرانہ طرزِ عمل نچلی سطح پر کبھی اقتدار منتقل کرنا نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کراچی کے لیے 'میک اور بریک' کا موقع ہے، جماعتِ اسلامی کو بھرپور نمائندگی نہ دی گئی تو کراچی شہر کے نوجوان اسی طرح برباد ہوتے رہیں گے، اسی طرح بلیک میلنگ کی سیاست رہے گی اور شہر کے حالات اسی طرح خراب رہیں گے۔

الیکشن کمیشن کے کنٹرول روم سے انتخابات کی مانیٹرنگ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ روم سے کراچی و حیدرآباد میں جاری بلدیاتی انتخابات کی مانیٹرنگ کا عمل جاری ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن کے ارکان نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی کنٹرول روم سے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کے عمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔

مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی آمد

کراچی میں 660 امیدوار بلامقابلہ منتخب

الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی میں 84 لاکھ 37 ہزار 520 رجسٹرڈ اہل ووٹرز ہیں جو 25 ٹاؤنز میں تقسیم ہونے والی کل 246 یونین کمیٹیوں میں اپنے چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ کونسلرز کا انتخاب کریں گے۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں 246 براہ راست منتخب چیئرمینز کے علاوہ خواتین کے لیے81، ںوجوانوں، کسانوں اور اقلیتوں کے لیے 12، 12 نشستیں ہیں جب کہ خواجہ سراؤں اور معذور افراد کے لیے دو ، دو نشستیں مختص کی گئی ہیں۔مخصوص نشستیں براہ راست منتخب ہونے والے اراکین کی شرح سے جماعتوں میں تقسیم ہوں گی۔

اس طرح یہ ایوان 367 ارکان پر مشتمل ہوگا جو اس سے پہلے کی کونسل میں 308 پر مشتمل تھا۔ کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دونوں ڈویژن کی پانچ ہزار 143 نشستوں پر 24 ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 660 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔

ان امیدواروں کا تعلق پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں سے ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کا بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے رویے اور حلقہ بندیوں کو تبدیل کیے بغیر الیکشن کے انعقاد پر الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

انہوں نے مخالف جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا جو میئر بنے گا وہ ایم کیو ایم کی خیرات میں ہوگا۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم کی درخواست پر سندھ حکومت نے جمعرات کو حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا اور بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں سندھ حکومت نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کراچی و حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات ایک مرتبہ پھر ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے ملتوی کرتے ہوئے 15 جنوری کو ہی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا تھا جس کے بعد رات گئے ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

مزید پڑھیے

XS
SM
MD
LG