رسائی کے لنکس

کراچی میں سجا ’لوک میلہ‘، شہر صوبائی ثقافتوں کا امین بن گیا


لوک میلے میں دو روز کے دوران 200 سے زائد فنکاروں نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔ فنکاروں میں پاکستان کے مختلف صوبوں کے ساتھ ساتھ کراچی میں آباد مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے فنکار بھی شامل ہوئے۔

کراچی پچھلے دو روز سے چاروں صوبوں کی ثقافت کا امین بنا ہوا ہے۔ بظاہر ’لوک میلہ‘ اتوار کی رات اختتام کو پہنچا۔ لیکن اس دوران 200 فنکاروں نے جو اپنے اپنے فن کے جوہر دکھائے وہ کراچی کے شہریوں کو ہفتوں اور مہینوں یاد رہیں گے۔

کراچی کے ’آرٹس کونسل آف پاکستان‘ میںیہ لوک میلہ دراصل ’لوک ورثہ‘ کا مرہون منت تھا۔ اس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فوزیہ سعید کے بقول ’’لوک ورثہ‘ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پورے پاکستان میں کام کر رہا ہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ کراچی بدل رہا ہے اور تبدیل ہوتے اس کراچی میں ہم اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔‘‘

آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ فوزیہ سعید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہتے ہیں ’لوک ورثہ‘ کی کراچی آمد نیک شگون ہے۔ آرٹس کونسل انہیں خوش آمدید کہتی ہے۔ کونسل مستقبل میں بھی لوگ ورثہ کے ساتھ مل کر مزید ثقافتی پروگرام کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

محمد شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ '’کونسل نے چین سمیت کئی پڑوسی ممالک سے ثقافتی وفود کے تبادلے پر مذاکرات کئے ہیں۔ لہٰذا جلد ہی مختلف ممالک کے فنکار بھی آرٹس کونسل میں پرفارم کرتے نظر آئیں گے۔

لوک میلے میں ’آئی ایم کراچی‘ نامی تنظیم نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس کی ڈائریکٹر عنبرین کاظم تھامسن نے بتایا کہ '’ہمارا پہلا مقصد کراچی کے شہریوں کو تمام صوبوں کی ثقافت اور فن سے روشناس کرانا ہے۔’آئی ایم کراچی‘ نومبر اور دسمبر دونوں مہینوں میں مزید میوزیکل شوز کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔''

میلے کا افتتاح ہفتے کو صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ، آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ، ’آئی ایم کراچی‘ کے روحِ رواں امین ہاشوانی اور لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فوزیہ سعید نے کیا تھا۔

صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 'لوک میلہ' ایک اچھا اور مثبت اقدام ہے، اس سے چاروں صوبوں کے فن کاروں کو پرفارمنس کا موقع تو ملے گا ہی ثقافتی تبادلوں سے ملک میں رہنے والی مختلف قوموں کو ایک دوسرے کا کلچر سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

اتوار کو میلے کا دوسرا اور آخری روز تھا۔ اس کی میزبانی نامور اداکارہ ثانیہ سعید، گلوکارا ٹینا ثانی اور دانشور و مصنف غازی صلاح الدین نے کی جبکہ لوک میلے میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لوک میلے میں دو روز کے دوران 200 سے زائد فنکاروں نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔ فنکاروں میں پاکستان کے مختلف صوبوں کے ساتھ ساتھ کراچی میں آباد مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے فنکار بھی شامل ہوئے۔

مختلف فنکاروں نے میلے کے دوران سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبر پختو نخواہ، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقائی رقص اور نغمے پیش کئے۔

لوک فنکار نوشاد علی شاہ ہنزائی نے گلگت بلتستان کا تلوار بازی پر مبنی روایتی رقص پیش کیا جبکہ خیبرپختونخواہ کی جانب سے ’کیلاش‘ اور ’زر سانگا‘ رقص پیش کئے گئے۔

پنجاب سے بشریٰ ماروی، سائیں اعجاز نے ’دھریج ڈانس‘ اور فضل جٹ نے دو آئٹم پیش کئے جبکہ لوک ورثہ کی طرف سے بھنگڑا رقص پیش کیا گیا۔ بلوچستان کی جانب سے مکران کے فنکار نے چاپ ڈانس پیش کیا جب سندھ کی جانب سے باغ چاند اور شوکت علی نے پرفارمنس دی۔

XS
SM
MD
LG