رسائی کے لنکس

معروف اداکارہ مدیحہ گوہر انتقال کر گئیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مدیحہ معروف ڈرامہ نویس اور پاکستان ٹیلی ویژن کے پروڈیوسر شاہد محمود ندیم کی اہلیہ تھیں اور انہوں نے 1984ء میں لاہور میں اجوکا تھیٹر کی بنیاد رکھی تھی جو پاکستان کی صفِ اول کی تھیٹر کمپنی ہے۔

ٹیلی ویژن اور اسٹیج کی معروف اداکارہ مدیحہ گوہر لاہور میں انتقال کرگئی ہیں۔ ان کی عمر 62 سال تھی اور وہ گزشتہ تین سال سے سرطان کے مرض میں مبتلا تھیں۔

مدیحہ معروف ڈرامہ نویس اور پاکستان ٹیلی ویژن کے پروڈیوسر شاہد محمود ندیم کی اہلیہ تھیں اور انہوں نے 1984ء میں لاہور میں اجوکا تھیٹر کی بنیاد رکھی تھی جو پاکستان کی صفِ اول کی تھیٹر کمپنی ہے۔

مدیحہ گوہر 1956ء میں کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے لاہور کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے آرٹ اور انگریزی لڑیچر میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لندن سے تھیٹر سائنس میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی تھی۔

مدیحہ گوہر کو زمانہ طالب علمی سے ہی ادکاری کا شوق تھا۔ وہ کینئرڈ کالج لاہور اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے ڈرامہ کلب کی بھی صدر رہیں۔

اجوکا تھیٹر کے پلیٹ فارم سے انہوں نے تین درجن سے زائد ڈرامے لکھے اور بیشتر میں خود بھی اداکاری کی۔ ان کے بیشتر ڈرامے معاشرے میں شعور اجاگر کرنے اور اصلاح کا پہلو لیے ہوتے تھے۔

اجوکا تھیٹر ہی کے پلیٹ فارم سے مدیحہ گوہر نے چند تنقیدی ڈرامے بھی لکھے۔ انہوں نے پاکستان کے علاوہ ہمسایہ ملک بھارت، بنگلہ دیش، مصر، ایران، امریکہ اور برطانیہ میں بھی اپنے تھیٹرز پیش کیے۔

ادب اور ثقافت کے میدان میں اعلٰی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت پاکستان نے مدیحہ گوہر کو 2003ء میں تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا۔

اسٹیج ڈراموں کی لکھاری ہونے اور اپنی عمدہ کارگردگی پر نیدر لینڈز کی حکومت نے انہیں 2006ء میں 'پرنس کلاز ایوارڈ' جبکہ حکومتِ پاکستان نے 2014ء میں فاطمہ جناح ایوارڈ دیے۔

مدیحہ گوہر کا لکھا اور پیش کردہ تھیٹر 'برقع وگینزا' نے خاصی شہرت حاصل کی تھی جس میں انہوں نے لوگوں کے دہرے معیار اور دہرے چہروں کو اپنا مرکزی خیال بنایا۔

مدیحہ گوہر کے معاشرتی برائیوں اور انتہا پسندی پر بننے والے ڈرامے 'انی مائی دا سپنا' اور 'لو پھر بسنت آئی' بھی خاصے مشہور ہوئے۔ انہوں نے خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور معاشرتی برائیوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔

مدیحہ گوہر کچھ عرصہ درس و تدریس کے ساتھ بھی منسلک رہیں تاہم سابق فوجی صدر ضیاالحق کے دور میں انہیں سرکاری نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا اور پاکستان ٹیلی ویژن پر ان کے ڈراموں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

مدیحہ گوہر کے انتقال پر ان کے ساتھی اداکار بھی غم میں مبتلا ہیں۔ اسٹیج اور تھیٹر کے اداکار سہیل احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدیحہ گوہر کی موت ایک بڑا نقصان ہے جو شاید کبھی پورا نہ کیا جا سکے۔

اجوکا تھیٹر کے سیکرٹری سہیل وڑائچ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2015ء میں مدیحہ بھارت میں ایک اسٹیج تھیٹر کے لیے گئی ہوئیں تھیں جہاں انہیں پہلی بار تکلیف ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین برسوں سے معدے کے کینسر میں مبتلا تھیں۔

سہیل وڑائچ کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب تکلیف بڑحنے پر انہں لاہور کے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ بدھ کی علی الصباح انتقال کر گئیں۔

سہیل وڑائچ کے مطابق مدیحہ گوہر نے لواحقین میں اپنے شوہر اور دو بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔

مدیحہ گوہر کی نمازِ جنازہ جمعرات کی شام لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ادا کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG