رسائی کے لنکس

کراچی: میگزین اور ڈائجسٹ 'السٹریشن آرٹ' کے بغیر نامکمل


’میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں ڈائجسٹوں کی کہانیوں اور ناولوں میں خاکوں اور السٹریشن آرٹ کا رواج ڈالنے والے میرے والد نمایاں تھے۔ تخلیقی کام کرنےوالوں کے لئے اس جدید دور میں بھی کوئی مشکل نہیں۔ کمپیوٹر کا دور ایڈوانس ہوگیا مگر آرٹسٹ کے آرٹ کو اسکے ہاتھ سے ختم نہیں کرسکا‘: ظفر صدیقی

کراچی: الیکٹرانک میڈیا چینلز اور ٹیکنالوجی کی جدید دنیا میں جہاں 'مطالعے کی روایت تبدیل ہوگئی ہیں، وہیں میگزین اور ڈائجسٹ کے قارئین کی تعداد پر بھی اثر پڑا ہے۔ کراچی میں انہی میگزین اور ڈائجسٹوں کی کہانیوں کے لئے برسوں سے خاکے اور تصاویر بنانے والے آرٹسٹ، ظفر صدیقی کہتے ہیں کہ: ’میگزین اور ڈائجسٹ آرٹ کی اپنی اہمیت ہے۔ مگر، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں اس 'آرٹ' کو سمجھنےوالے لوگ اب بہت کم رہ گئے ہیں‘۔

میگزین اور ڈائجسٹ کے السٹریشن آرٹسٹ ظفر صدیقی ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو میں کہتے ہیں کہ، ’ہاتھ کا کام اپنی اہمیت رکھتا ہے۔ آپ ایک تصویر کو دیکھیں اور ہاتھ کی بنی ہوئی مصوری کو۔ جو کاریگری کو سمجھتے ہیں وہ اسکو اہمیت دیتے ہیں، جبکہ اب آپ کوئی بھی ڈائجسٹ اور میگزین اٹھائیں اس میں 'السٹریشن آرٹ' کے بغیر گزارہ نہیں۔‘

ظفر صدیقی نے السٹریشن آرٹ اپنے والد، سجاد احمد صدیقی کو دیکھ کر سیکھا۔ ان کے والد ان کے تخلیقی عمل کا ذریعہ رہے ہیں۔

اپنے والد کے بارے میں ظفر صدیقی بتاتے ہیں کہ ’میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں ڈائجسٹوں کی کہانیوں اور ناولوں میں السٹریشن آرٹ کا رواج ڈالنے والے میرے والد تھے۔ قیام ملک کے بعد، پاکستان میں ایک دو ڈائجسٹ جن کے نام 'اردو‘ اور ’سیارہ‘ ہیں، چھپتے تھے، جبکہ اسکے بعد جو ڈائجسٹ آئے وہ میرے والد نے شروع کئے جن سے ڈائجسٹوں کی کہانیوں کو آرٹ، ڈرائنگ اور خاکے یعنی اسکیچز کے ساتھ چھاپا جانے لگا، تاکہ پڑھنےوالے کو کہانی میں مزید دلچسپی پیدا ہو۔‘

بقول اُن کے، ’ڈائجسٹوں کو السٹریشن آرٹ سے مزین کرنےوالے میرے والد سجاد احمد صدیقی تھے‘۔

میگزین اور ڈائجسٹ آرٹ کیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں ظفر صدیقی نے بتایا کہ ’ڈائجسٹ آرٹ کے حوالے سے افسانے اور کہانیاں دی جاتی ہیں، جس کو پڑھ کر آرٹسٹ اپنے ذہن میں اسکی تصویر بنا کر اسکو پینسل سے کاغذ پر نقش کرتے ہیں کہ اس میں کیا عناصر غالب ہیں۔۔۔ کہانی کے کردار کیا ہیں۔ اسکو سامنے رکھ کر ایک تجریدی آرٹ کے طور پر پیش کرتے ہیں، جو کسی بھی کہانی یا ناول کے ٹائٹل کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے، جس میں، پینسل اور کالا رنگ استعمال ہوتا ہے‘۔

’یہ برسوں پرانا کام ہے۔ نئی نسل نہیں جانتی کہ یہ السٹریشن آرٹ بھی ایک چیز ہے جو پوری ایک کہانی کی عکاسی کرتا ہے۔ جب کہانی پڑھنے والا کہانی کو پڑھتا ہے، پھر وہ السٹریشن کے کردار کی تصاویر اور اس آرٹ کو سمجھتا ہے۔

'تھری ڈی' کے دور میں' ڈائجسٹ آرٹ' کی اہمیت

اس سوال کے جواب میں ظفر کہتے ہیں کہ ’ماضی سے لے کر اب تک ہماری روایتوں میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ مگر کریٹیو ورک، یعنی تخلیقی کام کرنےوالوں کے لئے اس جدید دور میں بھی کوئی مشکل نہیں ہے۔ کمپیوٹر کا دور ایڈوانس ہوگیا مگر آرٹسٹ کے آرٹ کو اسکے ہاتھ سے ختم نہیں کرسکا‘۔

ڈائجسٹ کہانیوں میں خواتین کے خاکے

صنف نازک سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔ ایسے ہی یہ تصاویر اور خاکے خواتین کے بنا ادھورے ہیں۔

ظفر مزید کہتے ہیں کہ ’خواتین کے بغیر افسانہ مکمل نہیں ہوتا، جب افسانہ مکمل نہیں ہوتا تو کوئی بھی اس آرٹ میں خواتین پر مبنی تصاویر لازمی شامل ہوتی ہیں،

جسے آرٹسٹ کردار کے طور پر اپنے آرٹ کے ذریعے پیش کرتا ہے۔ اس میں اکثر تصاویر آرٹسٹ کی خیالی تصاویر ہوتی ہیں'، جیسے چلمن سے جھانکتی لڑکی، خواتین کے مختلف انداز اور چہرے کے جذبات پر مبنی تصاویر۔

ڈائجسٹ اور میگزین کہانیاں پڑھنےوالوں میں کمی

میگزین اور ڈائجسٹ آرٹ کے فن میں ماہر آرٹسٹ ظفر صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ، ’میڈیا چینل کی دوڑ میں ہر چیز انٹرنیٹ اور ٹی وی سے مل رہی ہے۔ اب ڈائجسٹ کی 'ریڈرشپ' بھی وہ نہین رہی۔ کسی زمانے میں' ڈیڑھ لاکھ' ڈائجسٹ چھپا کرتے تھے، جبکہ اب ان کو پڑھنےوالوں کی تعداد چند ہزار رہ گئی ہے۔ اس سے کمی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ لوگوں کے پاس اب ٹائم نہیں۔ اب نیٹ اور موبائل فون پر زیادہ وقت صرف ہو رہا ہے جو کہ درست نہیں۔ نوجوانوں کی اردو کمزور ہے، کیونکہ وہ اردو کو پڑھتے ہی نہیں۔

واضح رہے کہ ایک دہائی سے پاکستان میں ڈائجسٹ کی کہانیوں اور افسانوں کو اپنی آرٹ پر مبنی مصوری میں ڈھالنے والے سجاد احمد صدیقی کا نام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جنھوں نے پاکستان میں ڈائجسٹ کو اپنے السٹریشن آرٹ سے ایک منفرد مقام دیا۔ کئی برس اس آرٹ کے ذریعے نام پیدا کیا۔ بعدازاں، ان کی وفات کے بعد، اب ان کے صاحبزادے ظفر صدیقی نے اپنے والد کے کام کو سنبھالا ہوا ہے اور پاکیزہ ڈائجسٹ سے اس سفر کو شروع کیا، جو آج بھی جاری ہے۔

ظفر صدیقی گزشتہ 30 برسوں سے ڈائجسٹوں، میگزین آرٹ میں خدمات پیش کر رہے ہیں، جبکہ مختلف ماہناموں، بچوں کی کتابوں اور کہانیوں کی کتابوں میں ان کی آرٹ کا فن پیش کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG