رسائی کے لنکس

ملالہ کا روہنگیا مسلمانوں کو بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ


بیان میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا ہی کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔

دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے میانمار کی حکومت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کےخلاف جاری تشدد کے خاتمےکے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

'ملالہ فنڈ' کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق ملالہ نے کہا ہے کہ میانمار - جسے برما بھی کہا جاتا ہے - کے اقلیتی مسلمان جہاں زندگی گزار رہے ہیں انھیں وہاں بنیادی حقوق ملنے چاہئیں۔

اپنے بیان میں ملالہ یوسفزئی نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں میانمار اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف غیر انسانی ظلم وستم کی کار روائیوں کے خلاف فوری اقدامات کریں۔"

ملالہ نے کہا ہے کہ برما کے اقلیتی مسلمان اس بات کے مستحق ہیں کہ انھیں اس ملک کی شہریت دی جائے جہاں وہ پیدا ہوئے ہیں اور کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں۔ ان کے بقول، "یہ لوگ اپنے ملک میں مساوی حقوق اور مواقع کے مستحق ہیں۔"

بیان میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا ہی کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔ ان کے بقول روہنگیا مسلمان نہ صف آج بلکہ مستقبل میں بھی عزت واحترام اور اچھے سلوک کے مستحق ہیں۔

میانمار کی حکومت کئی صدیوں سے اپنی ایک ریاست اراکان میں آباد روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ملک کا شہری تسلیم نہیں کرتی اور دعوی کرتی ہے کہ یہ بنگلہ دیش سے آنے والے مہاجرین ہیں۔ جب کہ بنگلہ دیش کی حکومت بھی ان افراد کو اپنا شہری نہیں مانتی۔

حالیہ دنوں میں میانمار میں - جہاں بدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت ہے - مسلمانوں کے خلاف ملک کی اکثریتی بدھ آبادی کی جانب سے مظالم اور فرقہ وارانہ تشدد کی کئی کاروائیاں ہوئی ہیں جبکہ میانمار کے مغربی صوبے راکھین میں مسلمانوں پر شدت پسندوں کے حملوں کے باعث روہنگیا مسلمانوں کو بڑی تعداد میں دیگر علاقوں کی جانب ہجرت کرنا پڑی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس سال جنوری سے مارچ کے درمیان میانمار میں تشدد کے سبب فرار پر مجبور ہونے والے 25 ہزار مہاجرین نے پناہ کی تلاش میں تھائی لینڈ، ملائیشیا اور سنگا پور کا رخ کرنے کے لیے خلیج بنگال کے راستے خطرناک سمندری سفر اختیار کیا جب کہ ہزاروں افراد اب بھی سمندر میں بھٹک رہے ہیں جنہیں مذکورہ بالا ملکوں کی حکومتوں نے اپنی سرزمین پر اترنے سے روک دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG