رسائی کے لنکس

ایک ماہ بعد بھی لاپتا طیارے کا سراغ نہ مل سکا


عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک مزید سگنلز نہیں ملتے اس وقت تک سمندر کی تہہ میں تلاش کے لیے ربوٹ نہیں بھیجا جاسکتا۔

آسٹریلیا میں حکام کا کنا ہے کہ اتوار کے بعد سے انھیں مزید ایسا کوئی میکانکی سگنل موصول نہیں ہوا جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ ملائیشیا کے لاپتا مسافرے طیارے کے بلیک باکس سے برآمد ہورہا ہے۔

تلاش کی سرگرمیوں کے آسٹریلوی سربراہ اگنس ہیوسٹن کا کہنا تھا ک امریکی بحریہ نےجب اپنے آلات سمندر میں اتارے تو اتوار کو انھیں دو مرتبہ متواتر سگنلز موصول ہوئے تھے۔ یہ سگنلز بلیک باکس سے موصول ہونے والے سگنلز جیسے تھے۔

منگل کو ہیوسٹن نے بتایا کہ جب تک مزید سگنلز نہیں ملتے اس وقت تک سمندر کی تہہ میں تلاش کے لیے ربوٹ نہیں بھیجا جاسکتا۔ ان کےبقول زیر سمندر تلاش کا کام ’’کئی روز‘‘ تک جاری رہ سکتا ہے۔

منگل کو اس مسافر طیارے کو لاپتا ہوئے ایک ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے اور حکام پوری شدومد سے اس کے ملبے کی تلاش میں مصروف ہیں کیونکہ بلیک باکس سے سگنلز دینے والی مشین کی بیٹریاں صرف 30 دن تک کارآمد رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

منگل کو تقریباً 14 بحری اور اتنی ہی تعداد میں ہوائی جہاز بحر ہند میں تقریباً 80 ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے میں تلاش کے کام میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جس مقام پر طیارے کی تلاش کی جارہی ہے وہاں سمندر کی گہرائی تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے حکام کو طیارے کی باقیات یا بلیک باکس ڈھونڈنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ملائیشیا کا بوئینگ 777 جہاز آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے عملے سمیت 239 افراد کو لے کر بیجنگ کے لیے روانہ ہوا لیکن پرواز سے ایک گھنٹے بعد ہی لاپتا ہوگیا تھا۔

گمشدگی سے پہلے طیارے سے ایئرٹریفک کنٹرول کو کسی بھی طرح کی پریشانی یا مشکل کا کوئی پیغام موصول نہیں ہوا تھا اور اسی بنا پر طیارے کی گمشدگی میں دہشت گردی، اغوا اور دانستہ تباہی کے تمام امکانات کا جائزہ لیا جاتا رہا ہے۔

ملائیشیا کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ مسافر طیارہ سمندر میں گر کر تباہ ہوا۔
XS
SM
MD
LG