رسائی کے لنکس

گمشدہ طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام معطل


مسافروں کے لواحقین
مسافروں کے لواحقین

آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بلند لہروں، شدید ہواؤں اور گہرے بادلوں کی وجہ سے جہاز اور کشتیاں تلاش کے لیے جانے سے قاصر ہیں۔

خراب موسم کی وجہ سے ملائیشیا کے گمشدہ طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق آٹھ مارچ کو یہ طیارہ جنوبی بحرہند میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بلند لہروں، شدید ہواؤں اور گہرے بادلوں کی وجہ سے جہاز اور کشتیاں پرتھ سے 1500 کلومیٹر دور پانیوں میں تلاش کے لیے جانے سے قاصر ہیں۔

حکام کے مطابق 24 گھنٹے تک معطل رہنے کے بعد یہ کارروائیاں بدھ کو دوبارہ شروع کی جائیں گی اور توقع ہے کہ اس وقت تک موسمی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

پیر کو دیر گئے ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا تھا کہ سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر کے تجزیے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ مسافر طیارہ دور افتادہ علاقے میں گرا۔

ملائیشیا کا بوئنگ 777 طیارہ آٹھ مارچ کو عملے اور مسافروں سمیت 239 افراد کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتا ہو گیا تھا۔ اس کی تلاش میں تقریباً 26 ملک کوششوں میں مصروف تھے۔

ادھر بیجنگ میں لاپتا طیارے کے مسافروں کے درجنوں رشتے داروں نے ملائیشیا کے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر ملائیشیا سے "سچ " بتانے کا مطالبات درج تھے۔

جہاز کے مسافروں میں دو تہائی کا تعلق چین سے تھا۔ ان کے متعدد رشتوں داروں نے ملائیشیا کی حکومت پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے طیارے کی تلاش میں کوتاہی برتی اور عوام کو گمراہ کن معلومات فراہم کیں۔

چین کی حکومت نے بھی ملائیشیا کو تلاش کی سرگرمیوں کی مکمل معلومات فراہم نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

طیارے کو پیش آنے والے واقعے کے بارے میں حتمی طور پر اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا جب تک اس کا "بلیک باکس" نہیں مل جاتا۔

امریکہ کی بحریہ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ بلیک باکس کی تلاش کے لیے معاونت کرے گا۔
XS
SM
MD
LG