رسائی کے لنکس

امریکہ: دہشت گردوں کی معاونت کے جرم میں دس سال قید


راحت الشیکم خان
راحت الشیکم خان

استغاثہ کا مزید کہنا تھا کہ راحت آسٹن میں چند لوگوں کے ایک گروپ کا لیڈر بھی تھا جس نے طالبان کے رہنما ملا عمر سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا تھا۔

امریکہ میں ایک شخص کو دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرنے کی کوشش کے جرم میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

24 سالہ راحت الشیکم خان یونیورسٹی آف ٹیکساس کا سابق طالب علم ہے اسے جمعہ کو آسٹن کی ایک عدالت نے یہ سزا سنائی۔ اس پر بیرون دہشت گردوں کی معاونت کی فرد جرم ایک سال قبل عائد کی گئی تھی۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ راحت انٹرنیٹ پر مختلف ایسے پیغامات کی نشاندہی کرتا تھا جن میں لوگ شام اور صومالیہ جیسے ملکوں میں سرگرم دہشت گردوں کی مدد کرنے کے خواہاں ہوتے تھے۔

ان کے بقول اس نے ایک شخص کی مدد کی جو کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کا خفیہ مخبر تھا اور اس کے ذریعے اس نے دہشت گرد گروپ الشباب تک پہنچنے کی کوشش کی۔

استغاثہ کا مزید کہنا تھا کہ راحت آسٹن میں چند لوگوں کے ایک گروپ کا لیڈر بھی تھا جس نے طالبان کے رہنما ملا عمر سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا تھا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جون کارلن کا کہنا تھا کہ " راحت الخان نے امریکہ سے مختلف بیرون ملک مقامات بشمول صومالیہ میں تشدد میں شامل ہونے والوں کی تلاش اور بھرتی کر کے دہشت گردوں کی مدد کی سازش کی۔"

مجرم کے وکلا کا موقف تھا کہ راحت ایک ایسا طالبعلم تھا جو آسانی سے غلط لوگوں کے اثر میں آگیا۔ ان کے بقول وہ مشرق وسطیٰ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی کوششوں کی مدد کرنا چاہتا تھا لیکن اسے غلط طرف راغب کر دیا گیا۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ راحت نے اپنے عمل سے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہو گا۔

سزائے سنائے جانے کے موقع پر راحت نے اپنی سرگرمیوں پر ندامت کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG