رسائی کے لنکس

منظور پشتین کے گومل یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی


خیبرپختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک بڑی سرکاری درس گاہ ’گومل یونیورسٹی‘ کی انتظامیہ نے پشتون تحفظ موومنٹ ’پی ٹی ایم‘ کے سربراہ منظور پشتین کے یونیورسٹی کے احاطے میں داخلے پر پابند عائد کر دی ہے۔

یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیہ کے مطابق منظور پشتین کے داخلے پر پابندی 12 اپریل کو عائد کر دی گئی تھی مگر اس فیصلے کی باقاعدہ تشہیر نہیں کی گئی۔

یونیورسٹی کےمتعلقہ افسر نے باقاعدہ طور پر سیکورٹی پرمامور اہلکاروں کو اس بارے میں ہدایات جاری کر دی ہیں۔

جب کہ اس فیصلے سے ڈیرہ اسماعیل خان کے سول اور سیکورٹی عہدیداران کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

یونیورسٹی کی انتظامیہ کے تعلقات عامہ کے افسر ریاض بیٹنی نے وائس اآف امریکہ کو بتایا کہ قواعد کے مطابق کسی بھی مہمان کو یونیورسٹی کے احاطے میں آنے یا رہنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہے۔

انھوں نے کہا کہ مردان کے عبد الولی خان یونیورسٹی میں مشال خان قتل کے واقعے کے بعد مہمانوں کے لیے اجازت لینا ضروری ہو گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ منظور احمد پشتین جو اس یونیورسٹی کے طالب علم رہ چکے ہیں اب وہ ایک اہم شخصیت بن چکے ہیں لہٰذا انکی اور طلباء کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ وہ گومل یونیورسٹی کے کسی بھی کیمپس میں آنے اور رہنے کے بارے میں انتظامیہ کو مطلع کریں۔

ریاض بیٹنی نے کہا کہ گومل یونیورسٹی میں تقریبا 13 ممالک سے تعلق رکھنے والے طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں لہٰذا اُن کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہیں۔

یونیورسٹی کی انتظامیہ کے تعلقات عامہ کے افسر ریاض بیٹنی نے موقف اختیار کیا کہ منظور پشتین پر لگائی گئی پابندی میں کوئی بیرونی ہاتھ یا دباؤ شامل نہیں بلکہ طلبا اور منظور پشتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ منظور احمد پشتین گومل یونیورسٹی کے طالبعلم رہ چکے ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ کارکنوں نے منظور پشتین کے گومل یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی کی تصدیق کی ہے مگر ابھی تک اس پر کسی قسم کا کوئی ردعمل جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر خیبرپختونخواہ کے شمالی پہاڑی ضلع لوئر دیر کے مرکزی قصبے تمیر گرہ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف پر اسرار طور پر تشکیل شدہ پاکستان زندہ باد نامی تنظیم کے زیر اہتمام ایک ریلی نکالی گئی جس میں نہ صرف منظور پشتین اور ان کی تنظیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ منظور اور ان کے ساتھیوں کو ’’ملک دشمن‘‘ بھی قرار دیا گیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین اور اُن کے ساتھی یہ کہتے ہیں کہ اُن کے مطالبے آئینی ہیں اور اس کے لیے وہ جد و جہد جاری رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG