رسائی کے لنکس

روس میں الیکشن سے پہلے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کے قانون کی میڈیا میں بازگشت


روس کی غیرملکی ایجنٹ کی فہرست میں امریکی کانگریس کی جانب سے فنڈ کیا جانے والا وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی بھی شامل ہے۔
روس کی غیرملکی ایجنٹ کی فہرست میں امریکی کانگریس کی جانب سے فنڈ کیا جانے والا وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی بھی شامل ہے۔

روس میں پارلیمانی انتخابات سے محض تین ہفتے پہلے تک درجنوں آزاد میڈیا اداروں کو ’’غیر ملکی ایجنٹ‘ کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

اگست کی 31 تاریخ تک وزارت انصاف کی ویب سائٹ پر 43 میڈیا آؤٹ لیٹس اور صحافی جب کہ 76 سول سوسائٹی کے گروپوں کو غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 46 دیگر گروپوں کو ناپسندیدہ اداروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

اس فہرست میں بڑے بڑے نیوز آؤٹ لیٹ اور معروف روسی صحافی بھی شامل ہیں جنہوں نے صدر ولادی میر پیوٹن اور ان کے حلیفوں کے متعلق رپورٹس لکھی ہیں۔ ان اداروں میں امریکی کانگریس کی جانب سے فنڈ کئے جانے والا وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی بھی شامل ہے۔

جن روسی صحافیوں نے وائس آف امریکہ سے بات کی ہے، ان کے مطابق کریملن کی جانب سے یہ اقدامات ملک میں آزاد میڈیا کو ختم کرنے اور ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات اور 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے پہلے کسی قسم کے احتجاج کو روکنے کی کوششیں ہیں۔

اس فہرست میں شامل کرنے کی وجہ سے ایسے گروپ جو الیکشن کی نگرانی کرتے ہیں، ان کے سمیت حزب اختلاف کی یبلوکو پارٹی کے امیدوار بھی متاثر ہو رہے ہیں جنہیں انتخابات کی مہم سے پہلے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ ہونے کو ظاہر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

یہ قانون 2012 میں متعارف کروایا گیا تھا اور اس میں 2017 میں ماسکو کی جانب سے فنڈ کئے جانے والے نیوز گروپوں کو امریکہ کے فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ میں رجسٹر ہونے کے ردعمل میں ترمیم کی گئی۔

تب سے اب تک روس میں اس قانون کو بڑے پیمانے پر آزاد میڈیا ذرائع اور ناقدین پر استعمال کیا گیا ہے اور انہیں مجبور کیا گیا ہے کہ وہ جن ممالک یا اداروں کے لیے کام کر رہے ہیں ان کا نام ظاہر کریں۔

روسی وزارت انصاف نے وائس آف امریکہ کی جانب سے اس خبر پر تبصرہ کرنے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

یبلوکو پارٹی کے امیدوار الیکسی کراپوخن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فارن ایجنٹ کا لیبل دراصل اختلاف کو دبانے کا ایک نیا طریقہ کار ہے۔

کراپوخن کی انتخابی مہم ملک میں جاری استبداد کے خاتمے اور صدارتی انتخاب کے قوانین میں تبدیلی، جن کا مقصد پیوٹن کو پانچویں مرتبہ صدر بنانے میں آسانی پیدا کرنا ہے، کے خلاف احتجاج پر مبنی ہے۔

امریکہ اور روس میں تناؤ کی وجہ کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:07 0:00

لیکن جب کراپوخن نے اپنی مہم کی ویڈیو ماسکو میڈیا میں بھیجی جس کے تحت ٹی وی سٹیشن اور ریڈیو چینل چلتے ہیں تو انہیں کہا گیا کہ یا تو وہ اپنی ویڈیو سے اپنی پارٹی یبلوکو کا نام ہٹا دیں یا اس کے ساتھ ان غیر ملکی رجسٹر شدہ ایجنٹس کا نام بھی لکھیں۔

روس کے سرکاری سینٹرل الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ چونکہ یبلوکو پارٹی نے دو ایسے امیدوار نامزد کئے ہیں جن کا تعلق ’’غیر ملکی ایجنٹس‘‘ کے ساتھ ہے تو پارٹی اپنی انتخابی مہم کے 15 فیصد حصے میں ان کے ساتھ اپنے تعلق کو ظاہر کرے۔

اگرچہ کراپوخن نے اس آرڈر کے خلاف اپنا دفاع کامیابی سے کیا مگر انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کریملکن اگلے انتخابات میں معلومات کی ترسیل کو روکنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا ’’آزاد میڈیا لوگوں کی جانب سے ریاست کو دیکھنے کا عدسہ ہوتا ہے۔ اگر آزاد صحافی موجود نہیں ہوں گے تو پھر ملک کے مسائل کی کسی کو بھی سمجھ نہیں آئے گی۔

XS
SM
MD
LG