چھ سائنسدان جمعرات کو ایک ایسے تجرباتی مشن پر روانہ ہو رہے ہیں جو مریخ پر انسان کو بھیجنے کی کوششوں کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ثابت ہو سکتی ہے۔
تین روسی ، ایک فرانسیسی، ایک چینی اور ایک اطالوی باشندے پر مشتمل یہ گروپ اگلے 520 دن ماسکو کے نواح میں واقع ایک مخصوص تجربہ گاہ میں بنے سیمیولیٹرمیں گزاریں گے جس میں کوئی کھڑکی نہیں رکھی گئی ہے اوریہ لوگ اس کیپسول نما نقلی گاڑی میں مریخ تک سفر کرنے کی ہو بہو نقل کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین سے مریخ تک جانے اور لوٹنےدورانیہ 520 دن اور چھ رکنی سائنسدانوں کی ٹیم کو مریخ کی سطح کا مشاہدہ کرنے کے لیے 30 دن مزید درکار ہوں گے۔ مریخ پر اُترنے والی کیپسول نما نقلی گاڑی کی جسامت ساڑے پانچ سو مکعب میٹر ہے اور اس میں بیٹھ کر عملے کے ارکان ڈبوں میں بند خوراک کھائیں گے جبکہ دس روز میں ایک مرتبہ نہا سکیں گے۔
ہر سائنسدان کو ایک مخصوص ذمہ داری سونپی گئی ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے لیے خصوصی اشاروں کی زبان استعمال کی جائے گے۔ روسی خلاباز الیکسیئی سیتو کا کہنا ہے کہ اگلے ڈیڑھ سال تک جس چیز کی کمی کا انھیں شدت سے احساس ہو گا وہ جسم پر بارش کو محسوس کرنا اور سور ج کا غروب ہونا ہے۔
مریخ کے نقلی سفر کا مقصد اس بات کا مشاہد کرنا ہے کہ طویل عرصے تک تنہائی میں رہنے کے دوران عملے کے ارکان شدید نفسیاتی دباؤ سے کیسے نمٹتے ہیں۔
1999 میں کیا جانا والا ایسا ہی ایک تجربہ ناکام ہو گیا تھا۔