رسائی کے لنکس

جان مک کین کا دورہٴ کشمیر، عہدے داروں سے ملاقاتیں


جان مک کین کا دورہٴ کشمیر، عہدے داروں سے ملاقاتیں
جان مک کین کا دورہٴ کشمیر، عہدے داروں سے ملاقاتیں

جان مک کین کے ہمراہ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے جو عہدے دار سری نگر کے دورے پر ہیں اُن کا اصرار تھا کہ امریکی سینیٹر کا یہ دورہ معمول کی نوعیت کا ہے اور یہ کہ صوبائی وزیرِ اعلیٰ اور گورنر نریندر ناتھ وہرا کے ساتھ ملاقاتیں خوش اخلاقی کے جذبے کے تحت کی گئیں

سرکردہ امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار جان مک کین منگل کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے ایک روزہ دورے پر سری نگر پہنچے جہاں اُنھوں نے صوبائی گورنر نریندر ناتھ وہرا اور وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ سے ملاقاتیں کیں۔

ملاقات سے پہلے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمر عبد اللہ نے کہا:’آج بعد دوپہر میری سینئر امریکی سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار جان مک کین سے ملاقات ہونے والی ہے۔ یہ جاننے کا مشتاق ہوں کہ وہ کشمیر کے دورے پر کس غرض سے آئے ہیں‘۔

اِس سے پہلے، صوبائی گورنر نے جان مک کین اور اُن کے ہمراہ آئے ہوئے چار امریکی عہدیداروں کے اعزاز میں ظہرانے کی دعوت دی۔ اِس موقعے پر بھارتی مسلح افواج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کے سی نائیک اور سری نگر کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سعید عطا بھی موجود تھے۔

گورنر نے بتایا کہ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اِس ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہٴ خیال کیا گیا۔

جان مک کین کے ہمراہ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے جو عہدے دار سری نگر کے دورے پر ہیں اُن کا اصرار تھا کہ امریکی سینیٹر کا یہ دورہ معمول کی نوعیت کا ہے اور یہ کہ صوبائی وزیرِ اعلیٰ اور گورنر نریندر ناتھ وہرا کے ساتھ ملاقاتیں خوش اخلاقی کے جذبے کے تحت کی گئیں۔

تاہم، مقامی مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی عہدے داروں، ایوانِ نمائندگان ، سفارت کاروں اور غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ کارکنوں کے سری نگر کے دورے، جِن میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے، کشمیر میں امریکیوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔

دریں اثنا، مشتبہ کشمیری ہیکرز نے 200سےزائد بھارتی ویب سائٹس پرحملہ کرکے کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے پیغامات چھوڑے ہیں۔

یہ عمل پیر کو پیش آیا جب بھارت اپنا 65واں یومِ آزادی منا رہا تھا۔ انٹرنیٹ ہیکرز کا گروپ جِس نے خود کو ’زید کمپنی ہیکنگ کریو‘ کےنام سے موسوم کیا ہے، جِن ویب سائٹس کے اندر رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے وہ مختلف بھارتی صوبائی حکومتوں ، آئی ٹی کمپنیوں اور تعلیمی اداروں کی ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG