رسائی کے لنکس

ماڈل گرل سے امریکی خاتون اول بننے کا سفر


میلانیا ٹرمپ ۔ فائل فوٹو
میلانیا ٹرمپ ۔ فائل فوٹو

سلوانیا کے لوگ بہت خوش ہیں کہ ان کے ملک کی ایک خاتون کے امریکی خاتون اول بننے سے اس چھوٹے سے ملک کو دنیابھر میں شناخت ملے گی۔

سابق ماڈل میلانیا جلد ہی امریکی تاریخ کے لگ بھگ 200 سال کے عرصے میں پہلی ایسی خاتون اول بننے والی ہیں جن کی پیدائش بیرون ملک ہوئی تھی۔

انتخابی مہم شروع ہونے پہلے لوگ میلانیا یا اس کے ملک کے بارے میں بہت کم جانتے تھے۔ ان کا تعلق سابق یوگوسلاویہ کی جمہوریہ سلوانیا سے ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی ریاست ہے جس کی آبادی 20 لاکھ سے کم ہے اوراس آبادی میں آسٹریا، اٹلی اور کروشیا سے آئے ہوئے لوگ بھی شامل ہیں۔

سلوانیا کے لوگ بہت خوش ہیں کہ ان کے ملک کی ایک خاتون کے امریکی خاتون اول بننے سے اس چھوٹے سے ملک کو دنیابھر میں شناخت ملے گی۔​

میلانیا اپنے شوہر کی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کے ہمراہ۔ 9 نومبر 2016
میلانیا اپنے شوہر کی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کے ہمراہ۔ 9 نومبر 2016

میلانیا سب سے پہلے 1987 میں ایک فیشن شو کے ذریعے منظر عام پر آئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 17 سال تھی۔ فیشن شو کی فوٹو گرافی کرنے والے سٹین جرکو کہتے ہیں کہ وہ ایک خاموش دبلی پتلی خوبصورت لڑکی تھی، جس کے بال بہت لمبے تھے۔ اور وہ تصویروں کے لیے بہت موزوں تھی۔اس میں بہت توانائی تھی اور مجھے یہ لگا کہ وہ بہت آگے تک جائے گی۔

امریکی خاتون اول کے طور پر میلانیا، جو اس وقت 46 سال کی ہیں، سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔

میلانیا کو ہائی سکول کے دور سے جاننے والے ان کے دوستو ں اور کلاس فیلوز کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ خوبصورت بھی تھی او ر ایک ماڈل بھی تھی، اکثر لڑکیاں اس کے بارے میں بات کرتی تھیں اور حسد بھی کرتی تھیں۔

میلانیا ٹرمپ، دوسرے صدارتی مباحثے کے موقع پر۔ 2016
میلانیا ٹرمپ، دوسرے صدارتی مباحثے کے موقع پر۔ 2016

میلانیا نے سلوانیا کے شہر لیو بلیانا کے سکول فار ڈیزائن اینڈ فوٹو گرافی میں تعلیم حاصل کی۔ان کی ایک ہم جماعت پٹریشا کہتی ہیں کہ ہم پڑھائی کی باتیں کرتے تھے۔ دنیا دیکھنے کی باتیں کرتے تھے۔لیکن سلوانیا ایک بہت چھوٹا ملک تھا اور کوئی بھی اس ملک کے بارے میں نہیں جانتا تھا۔

میلانیا نے اپنا آبائی قصبہ سونیکا چھوڑا اور سلوانیا کے سب سے بڑے شہر لیوبلیانا اپنی بہن کے پاس چلی گی جس کی آبادی تقریباً پونے تین لاکھ تھی۔

لیوبلیانا کے بعد میلانیا کی اگلی منزل پیرس تھی اور پھر وہاں سے وہ نیویارک منتقل ہوگئیں۔ ٹرمپ سے ان کی ملاقات نیویارک میں ہی ہوئی۔

لیوبلیانا میں ان کے پرانے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ میلانیا نے ٹرمپ میں وکٹر کی جھلک دیکھی اور وہ ان کے قریب ہوئیں۔ وکٹر، میلانیا کے والد ہیں اور وہ کاروں کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ اپنے شعبے میں بہت کامیاب ہیں اور انہیں کاروبار کرنے کے گر اور ہنر آتے ہیں۔ میلانیا کے دوستوں کا کہنا ہے کہ یہی خوبی ٹرمپ میں ہے ۔ وہ بھی ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں۔ لیکن ان دونوں میں فرق ایک اور ہزار کا ہے۔ میلانیا نے ٹرمپ میں کاروباری خوبی دیکھی اور وہ انہیں اچھی لگی۔

میلانیا آئیوا میں ایک تقریب کے دوران- جنوری 2016
میلانیا آئیوا میں ایک تقریب کے دوران- جنوری 2016

سلوانیا کے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں میلانیا کے آنے سے امریکہ کا تشخص پہلے سے کہیں زیادہ روشن ہوجائے گا۔

لیوبلیانا میں جیکب سسٹرک اور ان کے ساتھیوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہائٹ ہاؤس میں میلائنا کے جانے سے یہ پیغام ملتا ہے کہ امریکہ مواقعوں کی سرزمین ہے۔ امریکہ میں جانے والا اور وہاں رہنے والا کوئی بھی شخص محنت کر کے بہت کچھ حاصل کرسکتا ہےاور اپنا مقام بنا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG