رسائی کے لنکس

شہزادی ڈیانا کی موت کا معمہ


Diana
Diana

لندن پولیس نے کہا ہے کہ شہزادی ڈیانا کی موت کے بارے میں موصول ہونے والی حالیہ معلومات کی صداقت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شہزادی ڈیانا اور ان کے ساتھی دودی الفائد کی موت کے حوالے سے میٹرو پولیٹن پولیس کو نئی معلومات موصول ہوئی ہے جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تازہ معلومات ایسے شواہد پر مشتمل ہے جس میں شہزادی ڈیانا کی موت کو قتل قرار دیا گیا ہے اور اس کا الزام ایک سابقہ برطانوی فوجی پر لگایا گیا ہے۔
گزشتہ رات میٹر پولیٹن پولیس نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس شہزادی ڈیانا کی موت کے بارے میں موصول ہونے والی حالیہ معلومات کی صداقت اور اہمیت کے بارے میں جائزہ لے رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ، اس معاملے کو پولیس کی اسپیشل کرائم برانچ کے افسران کی نگرانی میں دیکھا جائے گا۔
برطانوی اخبار 'مرر' کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ، نئی معلومات میٹرو پولیٹن پولیس تک رائل ملٹری پولیس کے ذریعے پہنچائی گئی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ موجودہ معلومات ایک خط کے ذریعے پولیس تک پہنچائی گئی ہے۔ جسےفوج کے ایک خاص ادارے ایس اے ایس کےسابقہ فوجی سارجنٹ ڈیننی نائٹ اینگل کےساس، سسر نے لکھا ہے جس میں انھوں نےاپنے سابقہ داماد جن کا غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر کورٹ مارشل ہو چکے ہیں ان پر شہزادی ڈیانا کے قتل کا الزام لگایا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس راز سے انھیں سارجنٹ نائٹ اینگل نے خود آگاہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ،31 اگست 1997 میں شہزادی ڈیانا اور ان کے قریبی ساتھی دودی الفائد پیرس میں اسوقت کار حادثے کا شکار ہو ئےجب درجنوں فوٹو گرافر نے ان کی کار کا تاقب کر رہے تھے ۔

میٹرو پولیٹن پولیس نے ہفتے کے روز جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ پولیس ماضی میں شہزادی ڈیانا کی موت کے حوالے سے مکمل تحقیقات کر چکی ہےجس پر برطانوی عدالت فیصلہ بھی سنا چکی ہے لہذاپولیس کی موجودہ انکوائری کسی تحقیقاتی عمل کا حصہ نہیں اور نہ ہی پولیس اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
یاد رہے کہ ، رائل کورٹ آف جسٹس میں 1997 شہزادی ڈیانا اور دودی الفائد کی موت کی تحقیقات کے سلسلے میں 90 روز تک شنوائی کی گئی تھی جس میں250 گواہان پیش ہوئے تاہم تقریبا دس برس کے عرصے کے بعد اپریل 2008 میں جیوری نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی شہزادی اور ان کے ساتھی دودی الفائد کی موت 'قانون کی خلاف ورزی' کے نتیجے میں ہوئی تھی جبکہ دونوں نے حادثے کے وقت حفاظتی بیلٹ بھی نہیں باندھ رکھے تھے ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ دودی الفائد کے ڈرائیور ہنری پال کی لاپرواہی سے کار حادثے کا شکار ہوئی جو نشے کی حالت میں گاڑی چلا رہا تھا اور اس واقعے کے زمہ داروں میں خفیہ فوٹو گرافرز بھی شامل ہیں جو گاڑی کا پیچھا کر رہے تھے۔
اس مقدمے کے اختتام پر میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ، پولیس نے شہزادی کے موت کی تحقیقاتی عمل پر تقریبا 8 ملین پاؤنڈ خرچ کئیے ہیں۔

مصری رئیس زادے دودی الفائد کی موت کو ان کے والد محمد الفائد کی جانب سے قتل قرار دینے کے الزام پر میٹرو پولیٹن پولیس نے2004 میں سابقہ میٹ پولیس کمشنر لارڈ اسٹیوین کی زیر نگرانی 'پے جیٹ آپریشن' کا آغاز کیا تھا ۔ اس اسپیشل کمیشن نے 2006 میں تحقیقات مکمل کرتے ہوئے رپورٹ جاری کی جس میں کار حادثے کو قتل قرار دیئے جانے سے متعلق تمام افواہوں مسترد کر دی گئیں تھیں ۔
پیرس پولیس نے 1999 میں شہزادی ڈیانا کی موت کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کار ڈرائیور کو قصور وار ٹہرایا تھا ۔
دودی الفائد کے والد کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ، انھیں پولیس پر پورا بھروسہ ہے تاہم وہ موجودہ تحقیقات کا نتیجہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔
شاہی محل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ، شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کی جانب سے اس معاملے پر کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے ۔
شہزادی ڈیانا اور شہزادہ چارلس 1981 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے اس وقت شہزادی ڈیانا کی عمر بیس سال تھی ۔ شہزادی ڈیانا شادی کے اگلے برس شہزادہ ولیم کی ماں بنیں اور پھر دوسرے برس ان کے ہاں شہزادہ ہیری پیدا ہوئے تاہم اس دوران شہزادہ چارلس اور ان کے درمیان اختلافات کی خبریں آئے دن اخبارات کی زینت بنتی رہیں ۔ 1993 میں شاہی جوڑے نے علحیدگی اختیار کرلی اور بالآخر 1996 میں دونوں کی شادی باقاعدہ طور پر ختم ہو گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG