رسائی کے لنکس

جبری مزدور سے پاکستان کے ایوان بالا تک


نومنتخب سنیٹر کرشنا کماری کوہلی۔ فائل فوٹو
نومنتخب سنیٹر کرشنا کماری کوہلی۔ فائل فوٹو

پاکستان کی سنیٹ کیلئے حالیہ انتخابات دو حوالوں سے خاص طور پر دلچسپی کا باعث رہے۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے باوجود سنیٹ کا انتخاب نہ جیت سکے۔ دوسری طرف پاکستان کی ہندو اقلیتی برادری کی رکن کرشنا کماری کوہلی سنیٹر کا انتخاب جیت گئیں۔

کرشنا کماری پاکستان پیپلز پارٹی کی اُمیدوار تھیں اور اُن کا انتخاب پاکستان میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اُن کا تعلق ہندوؤں کی سب سے نچلی ذات دلت سے ہے۔ اُنہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار یوں کیا،

’’میں فخر محسوس کر رہی ہوں۔ میں اپنی پارٹی کی شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے نامزد کیا۔‘‘

39 سالہ کرشنا کماری کا تعلق تھر کے گاؤں نگرپارکر سے ہے جہاں اُن کے والدین غریب کسان ہیں۔ کرشنا کماری اور اُن کے خاندان کو جبری مزدورں کے طور پر عمر کوٹ کے ایک وڈیرے نے تین برس تک اپنی نجی جیل میں قید رکھا تھا۔ اُس وقت کرشنا تیسری جماعت کی طالبہ تھیں۔ اُن کی رہائی اُس وقت عمل میں آئی جب پولیس نے وڈیرے کی زمینوں پر چھاپہ مارا۔

16 سال کی عمر میں جب وہ نویں جماعت میں پڑھتی تھیں تو اُن کی شادی لال چند نامی شخص سے کر دی گئی۔ تاہم اُنہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور 2013 میں سندھ ہونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ایم اے کر لیا۔

کرشنا کماری نے انتہائی مشکل زندگی گزاری۔ اُنہوں نے غربت دیکھی اور ظلم و ستم بھی برداشت کیا۔ بعد میں خواتین اور جبری مزدوروں کے حقوق کیلئے تحریک میں اُنہوں نے بھرپور کردار ادا کیا۔ کرشنا کا کہنا ہے کہ لوگوں کے حقوق کے سلسلے میں قوانین تو موجود ہیں لیکن اُن پر عمدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

کراچی کے معروف وکیل اور سماجی کارکن عارف حبیب رانا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرشنا کماری کے سنیٹ کا انتخاب جیتنے پر ملک کی سول سوسائیٹی میں خوشی کی لہر دور گئی ہے۔ پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں ایک ہندو دلت خاتون کی رسائی سے ملک کے غریب اقلیتی طبقے کو نمائندگی حاصل ہوئی ہے اور اس بات کا خوشگوار تاثر ابھرتا ہے کہ غریب اقلیتی گروپ سے تعلق رکھنے والوں کو ملک کی گورنینس میں ایک اہم کردار دیا جا رہا ہے۔ عارف حبیب رانا کا کہنا تھا کہ سندھ کے مٹھی اور تھرپارکر علاقے کے لوگوں میں شدید معاشی عدم توازن پایا جاتا ہے اور اب لوگ کرشنا کماری کے ذریعے دلت لوگوں کی آواز اعلیٰ ترین ادارے میں سن سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG